لاہور (پی این آئی ) سینئر صحافی ہارون رشید کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں حالات بہت خراب ہیں۔پہلے فائرنگ ہوئی محمد بن سلمان پر،ان کے والد گرامی کی عمر 84 برس ہے۔یہ واقعہ 6 سال پہلے کا ہے جب جنرل راحیل شریف ان سے ملنے کے لیے گئے تو شاہ سلمان نے سوال کیا کہ یہ کون ہے۔انہیں بھولنے کی
بیماری ہے۔بوڑھے آدمی کی یاداشت خراب ہوتی ہی ہے۔اسی صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے محمد بن سلمان نے بادشاہ بننے کی کوشش کی۔ ہارون رشید نے مزید کہا کہ یہ دنیا کا واحد شاہی خاندان ہے جو 15 ہزار لوگوں پر پھیلا ہوا ہے۔اس میں ایک سسٹم ہے جو معاملات طے کرتا ہے۔ اسی سسٹم نے شاہ سعود کو فارغ کر دیا تھا۔ محمد بن سلمان نے بادشاہ بننے کے لیے سب سے پہلے شاہ سلمان کے بھانجوں کو فارغ کیا،پھر شہزادوں کو گرفتار کر کے ہوٹل میں رکھا۔ان سعودی رائل فیملی کے لوگ گرفتار ہیں۔بہت سے کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔باد شاہ جس محل میں ہیں اس پر 18 بلین لاگت آئی ہے۔وہ آدھا سمندر میں ہے اور آدھا زمین پر ہے۔ہاوس آف سعود نے اتفاق رائے سے ایک صدی تک اس ملک پر حکومت کی۔شاہ فیصل کے تو گھر میں لوگ چلے جاتے تھے اور اپنا حق مانگتے تھے۔واضح رہے کہ نیوریاک ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی شاہی خاندان کے 150 افراد وبا میں مبتلا ہو چکے ہیں حیران کن طور پر رپورٹ میں کورونا وائرس سے متاثرہ شاہی خاندان کے کسی اور فرد کا نام اور مزید معلومات فراہم نہیں کی گئی، تاہم قیاس آرائیوں اور ذرائع سمیت سعودی عرب میں بڑھتے کورونا وائرس کے کیسز کی معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا گیا کہ شاہی خاندان کے افراد بھی وبا کا شکار بن چکے ہیں۔رپورٹ میں دلیل دی گئی کہ سعودی عرب کے شاہی خاندان کے درجنوں افراد یورپ سمیت دنیا کے دیگر حصوں میں معمول کے مطابق آتے جاتے ہیں، اس لیے امکان ہے کہ شاہی خاندان کے افراد باہر سے ہی کورونا گھر میں لائے ہوں گے، تاہم اس حوالے سے کوئی تصدیقی بات نہیں کی گئی۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ریاض کے گورنر کو آخری بار فروری میں عوامی تقریبات میں دیکھا گیا تھا جس کے بعد وہ کورونا کا شکار ہوگئے اور اس وقت انتہائی نگہداشت میں ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں