اٹلی میں لوگ کورونا کے کم اور خوف سے زیادہ مرے، نئی رپورٹ آگئی

روم(پی این آئی)میں اکثر اپنے دوستوں کوکہتی ہوں کہ اگر دنیاکی سیر کو موقع ملا تو سب سے پہلے اٹلی جاؤں گی۔ وہ اٹلی جو صدیوں کی تاریخ اپنےاندر سموئے ہوئےہے، وہ اٹلی جو دنیا بھر میں علوم، فنون لطیفہ، فن تعمیر کے باعث مشہور ہے۔فیشن انڈسٹری کےلیےدنیا بھر میں مشہور میلان، پانیوں کے شہر وینس جہاں

لوگ پانی پر بنے گھروں میں رہتے ہیں، رنگ برنگی کشتیوں کا سفر حقیقت میں کرنا ہے۔ استاد محترم جناب اوج کمال صاحب نےدوران کلاس ایک بار کہا تھا کہ اٹلی ایک تاریخ ہے، سب سے بڑھ کر وینس بہت حسین ہے ،ضرور جائیےگا۔ بس اس وقت سے اٹلی سے محبت بڑھتی گئی۔ آج جہاں دنیا بھر میں کورونا نے خوف کی فضا قائم کر رکھی ہے۔ وہیں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ اموات اٹلی میں ہوئیں۔ پورے ملک میں لاک ڈاون ہے۔ مرنے والوں کی تعداد 18 ہزار تک پہنچ گئی ہے جب کہ ایک لاکھ سے زائد لوگ وائر س سے متاثر ہیں اور لوگ گھر وں تک محدود ہیں۔میلان کے قریب واقع ٹاون لیزونی میں رہنے والی پاکستانی خاتون غوثیہ سے بات ہوئی۔غوثیہ ہاؤس وائف ہیں، اپنے خاوند سجاد بھٹی اور تین بچوں کےساتھ 5 سالوں سے لیزونی میں رہ رہی ہیں۔ ان کا کہناہے کہ لیزونی کے بازاروں، پارکس، مارکیٹوں میں جہاں بے پناہ رش ہوتا تھا، اب ویرانی کا منظر پیش کررہےہیں۔ گوکہ لیزونی میں کورونا کے زیادہ کیسز سامنے نہیں آئے لیکن ایک خوف کی فضا ہے۔ابتداء میں پورے اٹلی میں کورونا وائرس کو سنجیدہ نہیں لیاگیا۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کی 19 فروری کو میلان میں ہونے و الے چیمپینز لیگ کے فٹ بال میچ میں 40 ہزار کے قریب افراد نے شرکت کی، جس کے بعد بہت سے لوگ مہلک وائرس میں مبتلا ہوئے۔ ملک بھرکولاک ڈاون کردیا گیا۔ لاک ڈاون کےحوالے سے غوثیہ نے بتایا کہ شروع میں کافی مشکلات ہوئیں، بچوں کو گھر میں رکھنا اور ہینڈل کرنا کافی مشکل تھا،کیونکہ تعلیمی ادارے بند ہونے کےساتھ بچوں کے باہر تفریح کےمواقع بھی گھر تک محدود ہوگئےتھے لیکن اب بچے عادی ہوگئے ہیں۔ گھر سے آن لائن ان کا تعلیمی سلسلہ جاری ہے اور گھر میں ہی کھیل کود میں مصروف رہتے ہیں جب کہ ان کے شوہر جو پیٹرول پمپ پر ملازمت کرتے ہیں ایک ماہ سے زائد عرصے سے گھر پر ہیں۔لیزونی میں ان کے گھر کے قریب 15 سے 20 پاکستانی خاندان بستے ہیں، جو ایک دوسرے سے فون پر رابطے میں رہتے ہیں،کسی گھر سے کوئی فرد باہر ضروری اشیاء کی خریدار کے لیے جاتے تو وہ آس پڑوس سے پوچھ لیتا ہے کہ کچھ منگوانا ہےتو منگوالیں۔ اس طرح تعاون اور ایک دوسرے کی مدد کی جارہی ہے۔ بنیادی ضرورت کی اشیاء کےلیے باہر جانا ہو تو انتظامیہ کی اجازت درکار ہوتی ہے۔ میڈیکل اسٹورز 24 گھنٹےکھلےہیں جب کہ کسی بیماری کی صورت میں آن لائن ڈاکٹر سے رابطہ کیا جاسکتاہے۔ محلوں اور گلیوں میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیےانتظامیہ کی جانب سے اسپرے کیا جاتاہے۔ انتظامیہ ضرورت مندوں تک امداد پہنچا رہی ہے جب کہ بلوں میں 3 ماہ کی رعایت بھی دی گئی ہے۔غوثیہ نے بتایا کہ اٹلی میں خوف کی فضا اس قدر ہےکہ بہت سی اموات خوف کےباعث ہوئیں۔ کورونا سے خوف کھانے کے بجائے بہادری سے اس سے لڑنا چاہیے۔صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے، بار بار ہاتھ دھوئے جائیں، کھانےکا خاص خیال رکھا جائے، باہر نکلتے وقت سینٹائزر اور ماسک کا استعمال کیا جائے، سب سے بڑھ کر سماجی فاصلہ رکھاجائے اور بنا کوئی اہم ضرورت اور ایمرجنسی کےگھر سے نہ نکلا جائے۔

پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں