کورونا وائرس قابو میں نہ آسکا۔۔ 14 اپریل کو لاک ڈاؤن ختم نہیں ہو گا، حکومت نے فیصلہ کر لیا

کراچی (پی این آئی) سندھ حکومت نے21 اپریل تک لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت 14 اپریل کے بعد مزید لاک ڈاؤن جاری رکھنا چاہتی ہے، لاک ڈاؤن بڑھانے کی حتمی منظوری سندھ کابینہ دے گی۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ

حکومت 14 اپریل کے بعد لاک ڈاؤن ایک ہفتے مزید بڑھانا چاہتی ہے۔سندھ حکومت چاہتی ہے کہ تمام صوبوں میں یکساں اقدامات ہوں۔لاک ڈاؤن کے حوالے سے حتمی فیصلہ سندھ کابینہ کرے گی۔ اگر فیکٹریوں کو کھولا گیا تو کم سے کم ملازمین کے ساتھ کام کیا جائے۔ صنعتوں اور فیکٹریوں کے حوالے سے بھی ایس او پیز بنائے جارہے ہیں۔بزنس کمیونٹی کی جانب سے دباؤ ہے۔چھوٹے تاجروں کی جانب سے سپورٹ ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں اچانک بندشیں ختم نہیں کریں گے بتدریج کھولیں گے۔ شاپنگ سینٹر فی الحال نہیں کھول رہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کو کام کرنے کی اجازت دینے سے وباء پھیلنے کے امکانات ہیں۔وفاقی حکومت ایک ہفتے مزید لاک ڈاون رکھے تو حالات قابو میں آسکتے ہیں۔ اسی طرح صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ کوونا وائرس روکنے کے لئے وفاقی حکومت غیر سنجیدہ ہے، ہم نے سیاسی خاموشی اختیار کر رکھی تھی لیکن اب حد ہوگئی ہے۔ وفاقی وزیر وزیر اعلی سندھ کو بے جا تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔یہ تاثر دیا گیا کہ ہم مذہبی افراد کو نشانہ بنا رہے ہیں جو غلط ہے۔ حکومت کے قبرستان نہ جانے اور شب برات گھر پر عبادت میں گزارنے کے جو احکامات تھے ان پر 99 فیصد عملدرآمد کروایا گیا جو کہ ایک اچھی بات ہے۔ اور ہم اس پر عوام سے اظہار تشکر کرتے ہیں۔ سید ناصر شاہ نے کہا کہ کچھ لوگوں کو یہ با ت ہضم نہیں ہورہی کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے اچھے اقدامات کئے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا شروع سے ایک ہی موقف ہے کہ لاک ڈاون ہو۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت پہلے دن سے موثر اقدامات کرتی تو صورتحال آج بہتر ہوتی اور وزیر اعظم کوئی قدم بروقت اٹھاتے تو اچھا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ائیرپورٹس کے زریعے لاکھوں لوگ پاکستان آئے اس پر کوئی بات نہیں کی جارہی کیونکہ ائیرپورٹ پر مناسب انتظامات نہیں کئے گئے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کورونا وائرس سے بچاوکے لئے وفاقی حکومت نے اقدامات کرنے میں تاخیر کی جس کہ وجہ سے ایک ایک گھر سے سات کیسز آرہے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں