کورونا وائرس کا خوف، بینکوں نے عوام سے نوٹ لینے سے انکار کر دیا، وجہ بھی سامنے آگئی

اسلام آباد(پی این آئی) کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں لاک ڈاؤن سے عالمی معیشت کو تو زبردست دھچکا پہنچا ہے جبکہ ملکی معیشت کا پہیہ بھی رک گیا ہے. دوسری جانب بنکوں نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کرنا شروع کردیا ہے بتایا جارہا ہے کہ متعددبنک

صارفین کی جانب سے اکاؤنٹس یں جمع کروانے کے لیے لائے جانے والے کیش کو وصول کرنے سے انکار کررہے ہیں ایک بنک کے آپریشن منیجر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم سٹیٹ بنک آف پاکستان کی ہدایات پر عمل کررہے ہیں .انہوں نے بتایا کہ چونکہ سٹیٹ بنک کے پاس اتنے بڑے پیمانے پر کیش کو اسٹریلائزڈکرنے کی سہولت نہیں ہے لہذا سٹیٹ بنک نے تمام بنکوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ کرنسی نوٹوں کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے اقدامات کریں جس پر کچھ بنک تو عمل کررہے ہیں مگر زیادہ تر بنک کسٹمرز سے کیش وصول نہیں کررہے. لاک ڈاؤن کا مقصد عوام میں سماجی فاصلہ پیدا کرکے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا ہے عالمی ادارہ صحت کے مطابق کرنسی نوٹ بھی وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ بنتے ہیں اس لیے اسٹیٹ بینک نے اپنی کرنسی نوٹوں کے حوالے سے پالیسی میں تبدیلی کی ہے.اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ ایسے کرنسی نوٹ جو ہسپتال سے آرہے ہوں انہیں غیر معینہ مدت کے لیے قرنطینہ کردیا جائے اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کے آئندہ احکامات کا انتظار کیا جائے اس کے علاوہ وہ کرنسی نوٹ جو دیگر ذرائع سے بینکوں کو موصول ہورہے ہیں انہیں کم از کم 14دن تک قرنطینہ میں رکھنے کے بعد دوبارہ جاری کیا جائے. بینکوں کو رمضان المبارک کے دوران جاری کرنے کے لیے فراہم کیے گئے نئے کرنسی نوٹوں کو استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے اگر کسی بینک کے پاس صاف کرنسی نوٹ کی کمی ہو تو وہ مرکزی بینک سے حاصل کرسکتا ہے.اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل بینکاری کو فروغ دینے کے لیے بھی بینکوں کو ہدایت جاری کی ہے اور انٹرنیٹ یا ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے ایک بینک سے دوسرے بینک رقوم کی منتقلی پر عائد فیس کو ختم کردیا گیا ہے. اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ڈیجیٹل اور انٹرنیٹ بینکاری کے پلیٹ فارم کی صلاحیت میں اضافہ کریں، عوام کو گھر بیٹھے ہر قسم کی بینکاری سہولت فراہم کریں تاکہ وہ کرنسی نوٹ استعمال کیے بغیر اسکول فیس کی ادائیگی، رقوم کی منتقلی، یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی یا دیگر لین دین کرسکیں بینکوں کو اپنی ڈیجیٹل گنجائش میں اضافے کے ساتھ ساتھ سائبر سیکیورٹی بہتر بنانے اور 24 گھنٹے فون بینکنگ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے.اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ وہ صورتحال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو مزید اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک کے تمام اقدامات متمول اور ایسے طبقے کے لیے ہیں جن کو بینک قرض دینے میں سہولت محسوس کرتے ہیں تاہم اس سے یہ تاثر لینا کہ اسٹیٹ بینک نے کوئی قرض معاف کردیا ہے درست نہیں ہوگا. لیکن معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے کاروباری طبقے کو کسی حد تک سہولت ملے گی اور وہ اپنا کاروباری سلسلہ جاری رکھ سکے گا مگر یاد رکھیے کہ کورونا کی وبا پر قابو پانے میں مشکلات بڑھیں تو معیشت کو سبنھالنا مشکل نہیں بلکہ بہت مشکل ہوجائے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close