واشنگٹن(پی این آئی) امریکا میں کورونا سے مزید ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد ایک ہزار سے بھی بڑھ گئی، جس سے مجموعی اموات 5 ہزار 110ہو گئی ہیں جبکہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے اموات 47 ہزار 245 ہو چکی ہے جبکہ دہشت گردی کے اہم مقدمات سننے والے امریکی جج کیون تھامس ڈفی بھی کورونا
وائرس سے انتقال کر گئے،دنیا بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 936050 تک پہنچ چکی ہے، جبکہ 194578 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔لاک ڈائون کا دائرہ دیگر ریاستوں تک بھی بڑھایا جا رہا ہے۔فلوریڈا اور نیواڈا نے بھی لاک ڈاون کا اعلان کر دیا گیا جبکہ کورونا کی وبا سے امریکا میں لاقانونیت کا خدشہ بڑھنے کے سبب مارچ میں اسلحے کی خریداری میں 85 فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا ،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں 20 جنوری کو کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا اور تب سے اب تک 2 لاکھ 15 ہزار 300 افراد اس موذی وائرس کی لپیٹ میں آچکے ہیں۔دہشت گردی کے اہم مقدمات سننے والے امریکی جج کیون تھامس ڈفی بھی کورونا وائرس سے انتقال کر گئے، جج کیون تھامس نے 1993ء میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے مقدمے کی بھی سماعت کی تھی۔صرف امریکی شہر نیویارک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد چین سے بڑھ گئی ہے، جہاں اب تک کورونا کے 83 ہزار 712 مریض سامنے آ چکے ہیں جبکہ ریاست میں ہلاک افراد کی تعداد 2 ہزار 300 ہو گئی ہے، نیویارک میں زیادہ تر اموات پسماندہ علاقوں میں ہوئی ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تسلیم کیا کہ کورونا وائرس کی وبا عام فلو سے کہیں زیادہ خطرناک ہے، لاک ڈائون کا دائرہ دیگر ریاستوں تک بھی بڑھایا جا رہا ہے۔فلوریڈا اور نیواڈا نے بھی لاک ڈاون کا اعلان کر دیا ہے جبکہ کورونا کی وبا سے امریکا میں لاقانونیت کا خدشہ بڑھنے کے سبب مارچ میں اسلحے کی خریداری میں 85 فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔امریکا کے سابق صدر بارک اوباما نے بھی کورونا وائرس کے خلاف صدر ٹرمپ کے اقدامات پر کڑی تنقید کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح صدر ٹرمپ ماحولیاتی آلودگی سے انکار کرتے رہے ہیں اسی طرح انہوں نے کورونا کے خلاف موثر اقدامات بھی نہیں کیے۔سابق صدر بارک اوباما نے زور دیا کہ امریکی عوام کو چاہیے کہ وہ ان سے مطالبہ کریں کہ بہتر اقدامات کیے جائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں