کورونا کا وار مسلسل جاری،امریکی بحری فوج کے 4ہزار سے زائد اہلکاروں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں

واشنگٹن(پی این آئی) امریکہ کے جنگی بحری بیڑے ”روزویلٹ“ پر کرونا وائرس کے شکار اہلکاروں کی موجودگی سے امریکی بحری فوج کے 4 ہزار سے زائد اہلکاروں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں‘جہاز کے کپتان نے فوری مدد کے لیے پینٹاگون کو خط لکھ دیا. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق بحری بیڑے کے کپتان

بریٹ کروزیئر نے چار صفحات پر مشتمل ایک خط میں پینٹاگون کو آگاہ کیا کہ بحرالکاہل کے ایک امریکی علاقے گوام میں ان کا بیڑا موجود ہے اور کرونا وائرس بیڑے پر تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے باعث چار ہزار اہلکاروں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے.ایک امریکی جریدے نے بحری بیڑے کے کپتان کی جانب سے پینٹاگون کو لکھا گیا خط بھی شائع کیا ہے خط کے متن کے مطابق کپتان بریڈ کروزیئر نے کہا ہے کہ ہم حالت جنگ میں نہیں ہیں اور یہ وہ حالات نہیں جن میں سیلرز اپنی جانیں دیں.انہوں نے کہا کہ بحری بیڑے میں گنجائش کم ہے اور کرونا وائرس کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اس لیے بیڑے پر موجود اہلکاروں کو قریبی ساحل پر قرنطینہ میں رکھا جائے کپتان نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ سیلرز کی بیڑے پر موجودگی بہت بڑا خطرہ ہے.امریکہ کے وزیرِ دفاع مارک ایسپر نے ”سی بی ایس نیوز“ سے گفتگو کرتے ہوئے اس تاثر کی نفی کی کہ وہ بحری بیڑے سے سیلرز کو کسی دوسری جگہ منتقل کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ فی الحال وہ اس نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں‘انہوں نے کہا کہ طبی امداد اور دیگر ضروری اشیا روزویلٹ کے لیے روانہ کر دی گئی ہیں اور سیلرز کی دیکھ بھال کے لیے اضافی طبی عملہ بھی بھجوایا جا رہا ہے.مارک ایسپر نے کہا کہ بحری بیڑے پر موجود کسی بھی سیلر کی جان خطرے میں نہیں ہے بحریہ وائرس پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے ٹیسٹ کٹس بھجوا دی گئی ہیں.ادھر جریدے نے بحری بیڑے کے کپتان کے خط کی اشاعت کے ساتھ یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ روزویلٹ پر موجود 100 سے زائد سیلرز کرونا وائرس کے شکار ہو چکے ہیں تاہم امریکی بحریہ نے خط کے متن کی تاحال تصدیق نہیں کی ہے.اس خط سے متعلق نیویارک ٹائمز بھی خبر شائع کر چکا ہے بحریہ کے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بحری بیڑے کے کپتان کروزیئر نے اپنے خط میں بیڑے پر مسائل اور خدشات سے خبردار کیا ہے.حکام کا کہنا ہے کہ نیوی کی قیادت بیڑے کے عملے کی صحت اور تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے اور کمانڈر افسر نے جن تحفظات کا ذکر کیا ہے اسے حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں