لندن (خادم حسین شاہین) برطانیہ کے معتبراخبار “دی گارڈین” کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کے مریضوں کی 50 فیصد تعدادہی صحتیابی سے ہمکنار ہو گی جبکہ بقیہ 50 فیصد کو مرنے سے نہیں بچایا جا سکتا۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق ،،سچ یہ ہے کہ انتہائی نگہداشت یونٹ میں داخل مریض بہر حال مرنے جا رہے ہیں اوریہ خوف طاری ہے کہ انہیں وینٹی لیٹر پر محض اس لئے رکھا جا رہا ہے تاکہ یہ ظاہر ہو کہ ہم ان کے لئے کچھ کررہے ہیں یعنی ایک عادت کے طور پر انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا جارہا ہے ورنہ ان کی زندگیاں تو ختم ہو چکی ہیں، ایک ڈاکٹر نے کہا ہے کہ اصل پریشانی یہی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ برطانیہ میں کرونا وائرس سے مرنے والوں کی اکثریت اگرچہ 70 سال سے بڑی عمر کے لوگوں کی ہے لیکن 79 مریضوں میں سے 9 کی عمریں 16 اور 46 سال کے درمیان ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کرونا وائرس سے متاثر ہونے والوں میں زیادہ تعداد مردوں کی ہے جبکہ عورتوں کی تعداد کم ہے۔بڑھتی ہوئی اموات کے پیش نظر یہ سوال ابھرتا ہے کہ انتہائی نگہداشت یونٹس میں کرونا وائرس سے متاثر افراد کی زندگیوں کو بچانے کے لئے کیا موثر اقدامات کئے جا سکتے ہیں ؟اولین ترجیح کے طور پر این ایچ ایس کی طرف سے لندن ،برمنگھم اور مانچسٹر میں اوپن ہسپتال کھولے جا رہے ہیں۔ برطانیہ کی تاریخ میں اتنے بڑے انتہائی نگہداشت یونٹس اس پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئے۔ مگر سچ وہی ہے جو ایک ڈاکٹر کی زبانی اوپر بیان ہو چکا کہ یہ محض ایک کارروائی ہے ورنہ سچ تو یہ ہے کہ جو مریض انتہائی نگہداشت یونٹ میں داخل ہیں ان میں سے 50 فیصد کو بہر حال مرنے سے نہیں بچایا جا سکتا۔برطانیہ میں اب تک 1,019 اموات ہو چکی ہیں جبکہ 2,546نئے کیسز سامنے آ چکے ہیں جن کو شامل کر کے کل کیسز کی تعداد 17,089تک پہنچ چکی ہے۔برطانیہ میں پچھلے 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ اموات 260 رپورٹ ہوئی ہیں اور یہ کہا جا رہا ہے کہ بدترین حالات کی صورت میں ہرپانچ منٹ بعد ایک مریض کی ہلاکت ہو سکتی ہے ۔این ایچ ایس میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر سٹیون نے کہا ہے کہ برطانیہ میں 22,000ہزار سے کم اموات اسی صورت میں ممکن ہو سکتی ہیں کہ لوگ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔اس سے قبل یہ دعوی کیا گیا تھا کہ کرونا کی وباء کے نتیجے میںبرطانیہ میں 20,000 سے زیادہ اموات نہیں ہوںگی۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں