یورپ(پی این آئی)یورپ اب کورونا وائرس کی عالمی وبا کا مرکز بن چکا ہے لیکن اسی براعظم پر ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں حکام عوام کو اپنے روز مرہ کی زندگی کے معمولات کو تبدیل نہ کرنے کی ہدایات دے رہے ہیں۔بیلاروس کئی اعتبار سے ایک انوکھا ملک ہے۔ یہ یورپ کے دیگر ملکوں اور اپنے قریب ترین ہمسایہ
ممالک، یوکرین اور روس، سے بہت مختلف رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔یوکرین ہنگامی حالت نافذ کرنے والا ہے جبکہ روس میں سکول بند کر دیے گئے ہیں، بڑے اجتماعات پر پابندی ہے اور ملک میں آنے اور جانے والی تمام پروازوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب بیلاروس میں کئی لحاظ سے زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہےبیلا روس کی سرحدیں کھلی ہیں، لوگ اپنے کاموں پر جا رہے ہیں اور سراسیمگی کے عالم میں کوئی ٹوائلٹ پیپر خرید کر ذخیرہ نہیں کر رہا۔خوف زدہ نہ ہوںبیلاروس کے صدر الیگزیندر لوکاشنکو کہتے ہیں کہ ملک کو کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کوئی احتیاطی اقدامات اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ملک کے دارالحکومت منسک میں چین کے سفیر کے ساتھ ایک ملاقات میں انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دہشت زدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہا ہے کہ ’واقعات ہوتے رہتے ہیں۔‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں