6ماہ کیلئے ملک میں کرفیو لگانے کی تیاریاں، وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے حکمت عملی واضح کر دی، قوم کو قبل ازوقت آگاہ کر دیا گیا

اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خدانخواستہ اگرکرفیو لگانا پڑا تو پوری تیاری کریں گے، یہ 20 ٹونٹی میچ نہیں ، ہوسکتا ہے مزید 6 ماہ تک چلے، یہ بھی ہوسکتا ہے5 دن بعد لاک ڈاؤن ہی ختم کردیں،اگرکرفیو لگایا تو انتظامیہ کی مدد کیلئے رضاکاروں کی فورس بنانا پڑےگی، فورس کے ذریعے

غریبوں کو کھانا گھر وں پرپہنچانا پڑےگا۔انہوں نے معاشی ٹیم کے اجلاس میں معاشی پیکج کا اعلان کرنے کے بعد سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کنفیوژن پھیلی ہوئی ہے کہ پتا نہیں کیا ہوجائے گا، لیکن میں بتا دوں کہ ہمیں خطرہ کورونا سے نہیں بلکہ خوف سے غلط فیصلے کرنے سے ہے، ہمیں تمام فیصلے سوچ سمجھ کرکرنے ہوں گے۔میں کلیئر کردوں کہ ہم نے جب قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ کی تھی تو لاک ڈاؤن تب ہی شروع ہوگیا تھا، سکولوں میں چھٹیاں کردی تھیں، اجتماعات پر پابندی لگا دی تھی، تب صرف 21 کیسز تھے۔اب ملک میں چل پڑا کہ سندھ یہ ایکشن لے رہا ہے، جبکہ پنجاب اور وفاق کوئی ایکشن نہیں لے رہا۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی آخری اسٹیج کرفیو ہے، کرفیو لگانے سے ہمارے پر جو اثرات پڑیں گے ہم ان کا سوچ بھی نہیں سکتے، ہماری ستر سالہ تاریخ یہ ہے کہ پرائیویٹ سکولوں کا نظام ہے، سارے پیسے ادھر لگائے جارہے ہیں، عدالتی نظام یہ ہے کہ جیلیں کمزوروں سے بھری پڑی ہیں، ہسپتالوں کا نظام دیکھیں تو کوئی کوالٹی ہسپتال نہیں سرکاری ہسپتال صرف غریبوں کیلئے رہ گئے اور طاقتور باہر جاتے ہیں یا پھر سرکاری ہسپتالوں میں علاج کرواتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں اگر ڈیفنس میں رہتا ہوں تو کرفیو لگا دیں مجھے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ لیکن جہاں ایک چھوٹے گھر میں ماں باپ بچے رہتے ہیں وہاں کیسے کرفیو لگائیں گے؟ کرفیو لاک ڈاؤن کی آخری اسٹیج ہے، میں اٹلی یا فرانس میں ہوتا تو وہاں مجھے کرفیو لگانے میں کوئی دقت نہ ہوتی، کیونکہ پاکستان کے حالات مختلف ہیں۔ ہمارے پاس وسائل نہیں کہ چھابڑی والوں کو گھروں میں رکھ کر ان کو وسائل مہیا کریں۔عمران خان نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ لاک ڈاؤن کے کیا اثرات آرہے ہیں؟ ہم مسلسل بیٹھ کر جائزہ لے رہے ہیں جو بھی قدم اٹھائیں اس کا کیا اثر ہوگا؟ ہم نے اپنے بزنس کمیونٹی کی مدد کرنے کیلئے بڑا سوچ سمجھ کر معاشی پیکج بنایا، ہم نے مزدوروں کیلئے 200 ارب روپیہ رکھا ہے، اس میں صوبوں سے بھی بات کریں گے، کہ وہ اس پیکج پر ہماری کیا مدد کررہے ہیں؟ دوسرا ایکسپورٹ اور انڈسٹری جو سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں، ان کو فوری طور پر 100ارب کے فنڈز دیں گے۔سمال اینڈ میڈیم انڈسٹری اور زراعت کیلئے 100ارب رکھا ہے، ان کو کم شرح سود پر قرضے بھی دیں گے۔ چوتھا سب سے مشکل حالات میں خاندانوں کیلئے 150 ارب رکھ رہے ہیں، ہرخاندان کو4 ماہ تک

ماہانہ 3 ہزار روپے دیے جائیں گے، صوبے بھی مدد کریں۔ یہ فیصلہ بھی کیا کہ پناہ گاہوں کا مزید دائرہ کار بڑھا دیں گے، تاکہ بیروزگار لوگ وہاں آسکیں۔یوٹیلٹی اسٹورز کو مزید 50 ارب دیا ہے۔ گندم خریداری کیلئے280 ارب روپیہ رکھا ہے، اب گندم کی کتائی بھی شروع ہوگئی ہے۔ اسی طرح پٹرول اور ڈیزل مصنوعات پر15روپے فی لیٹر کم کررہے ہیں۔ 300 یونٹ تک گیس اوربجلی کے بل 3 ماہ تک قسطوں میں لیے جائیں گے۔ 100ارب روپیہ ایمرجنسی حالات کیلئے رکھا ہے۔ این ڈی ایم اے کیلئے 50 ارب روہے رکھا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے ایک صحافی کے سوال پر کورونا ایجنڈا کے علاوہ کسی اور موضوع پر بات کا جواب دینے سے انکار کردیا، انہوں نے کہا کہ اگر کسی اور موضوع پر بات کرنی ہے تو ہم میڈیا ٹاک روک دیتے ہیں، ملک کی عوام گھروں میں ہے، وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ حکومت کیا لائحہ عمل بنا رہی ہے، وہ ہمیں سن رہی ہے، اس لیے صرف کورونا پر بات کریں۔ ہم ساری صورتحال سے ٹچ ہیں، یہ 20 ٹونٹی کا میچ نہیں ہے، یہ ایک دو ماہ کی گیم نہیں ہوسکتا ہے کہ مزید 6 ماہ تک چلے۔ایران نے اس طرح کورونا پر قابو نہیں پایا

کہ جس طرح چین نے اقدامات اٹھائے۔ چین سے کوئی کیس نہیں آیا، وقت نے ثابت کیا چین میں پاکستانی طلبا سے متعلق ہمارا فیصلہ درست تھا۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہمارے ملک میں کورونا ابھی تک پھیلا نہیں ہے۔ اگر لوگوں کو جیلوں میں ڈالنا شروع کردیا توجیلوں میں مزید پھیل جائے گا۔اٹلی میں لوگوں کو جیلوں میں ڈالا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اقتدار سنبھالا تو ملک خسارے میں ملا،جس کی وجہ سے مہنگائی بڑھ گئی۔ شرح سود مزید کم کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ صوبوں کو گائیڈ لائن دے سکتا ہوں لیکن ان کو روک نہیں سکتا، کیونکہ 18ویں ترمیم کے بعد وفاق صوبوں کو تجویز دے سکتا ہے۔ سندھ ایک قدم آگے چلا گیا اور کرفیولگا دیا۔سندھ میں بھی اٹلی کی طرح لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ خدشہ کرفیو لگانے کا نقصان نہ ہوجائے۔ ہوسکتا ہے ، دوہفتے بعد کرفیولگانا پڑ جائے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ 5 دن بعد لاک ڈاؤن بھی ہٹانا پڑ جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے جہاں کورونا کا خدشہ لگے تو اسے سیل کریں گے۔ اگرخدانخواستہ کرفیولگانا پڑا تو پہلے پوری تیاری کریں گے۔ کرفیو لگنے پر انتظامیہ کے ساتھ مل کررضاکاروں کی فورس بنانا پڑے گی۔ فورس کے ذریعے غریبوں کو کھانا گھر وں پرپہنچانا پڑےگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close