کورونا وائرس کو شکست دے کر صحتیاب ہونیوالوں کا خون کس طرح دوسرے کورونا وائرس کے مریضوں کیلئے شفا بن سکتاہے؟ نامور پاکستانی ڈاکٹرنے بتا کر حیران کر دیا

لاہور (پی این آئی) کورونا سے صحتیاب ہونے والے افراد کا پلازمہ کس طرح کرونا کے دوسرے مریضوں کی مدد کرسکتا ہے اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر شمسی کا کہنا ہے کہ ایک وقت میں کسی ڈونر سے 500 ایم ایل سے 900 ایم ایل پلازمہ نکالا جاتا ہے۔پلازمہ دینے والے جو صحتمند ڈونرز ہوتے ہیں

وہ ہر ایک ہفتے کے بعد پلازمہ دوبارہ دے سکتے ہیں۔ڈاکٹر طاہر شمسی کا مزید کہنا ہے کہ صحت مند ڈونر ہر ہفتے پلازمہ دے سکتے ہیں اور پورا سال بھی دے سکتے ہیں۔یہ پلازمہ ان افراد سے نکالا جائے گا جو پہلے کرونا وائرس سے متاثر رہے ہوں۔ایک شخص کے جسم سے نکالا ہوا پلازمہ ایک مریض کو ہی لگایا جاسکے گا۔اس طرح دس لوگوں سے نکالا گیا پلازمہ دس مریضوں کو لگایا جاسکے گا۔اس طرح ایک پلازمہ سے ایک انسان کی زندگی بچ سکتی ہے۔ڈاکٹر طاہر شمسی کا مزید کہنا ہے کہ چائنہ میں یہی طریقہ کار اپنا کر کئی لوگوں کی زندگیاں بچائی گئی۔لیکن یورپ اور امریکہ میں اس طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا۔یہ طریقہ کار عالمی ادارہ صحت سے بھی منظور شدہ ہے۔ جب 2014 میں ایبولا وائرس آیا تھا تو عالمی ادارہ صحت نے نے کہا تھا کہ وہ افراد جو ایبولا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور اس کے بعد صحتیاب ہوچکے ہیں ان کا پلازمہ نکال کر کر ایبولا وائرس کے مریضوں کو لگایا جاسکتا ہے۔اسی طریقہ کار پر عمل کرنے کے لیے کچھ سامان چاہئیے ہو گا جس کے بعد آسانی سے پاکستان میں بھی اس طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے کورونا کے مریضوں کی زندگی بچائی جا سکتی ہے۔۔دوسری جانب کورونا وائرس کے سبب پیدا ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے علاج کے لیے یورپ میں چار مختلف طریقہ ہائے کار پر کام جاری ہے۔ اس سلسلے میں پیر سے چار مختلف تجرباتی ادویات کے کلینیکل ٹیسٹ شروع کر دیئے گئے ہیں۔ ابتدائی طور پرتقریباً32 ہزار افراد کو یہ ادویات آزمائشی طور پر دی جا رہی ہیں۔ اس پیش رفت کے اطلاع فرانس کی پبلک ہیلتھ ریسرچ باڈی انسرم نے پیر کو دی ہے۔ جن مریضوں کو یہ ادویات دی جا رہی ہیں، ان کا تعلق جرمنی، فرانس، بیلجیم، لکسمبرگ، برطانیہ، سپین اور ہالینڈ سے ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں