کورونا سے ہلاک کو دفنانے کی بجائے جلایا جائے، برطانوی پارلیمنٹ میں بحث، یہ خطرناک صورتحال تب پیش آئے گی جب قبرستان بھر جائیں گے، سعیدہ وارثی کا مؤقف

لندن (خادم حسین شاہین) برطانوی پارلیمنٹ میں اس قانون پر بحث کی جارہی ہے کہ جو لوگ کرونا وائرس کی وجہ سے انتقال کر گئے ہوں ان کو دفنایا نہیں جائے گا بلکہ جلایا جائے گا،برطانیہ کی پارلیمنٹ کی ایوان بالا کی پاکستانی نژاد رکن سعیدہ وارثی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ پچھلے چند دنوں میں بہت سےبہن بھائیوں نے مجھ سے رابطہ کیا ہے کیونکہ وہ فکرمند ہیں کہ اگر ان کی فیملی میں خدانخواسطہ کوئی کرونا کی وجہ سے انتقال کر جائے تو ان کے دفنانے کا طریقہ کار کیا ہو گا؟خصوصی طور پر ان کا سوال اس قانون کے بارے میں ہے جس پر حکومت برطانیہ پارلیمنٹ میں سوموار سے بحث شروع کر رہی ہے کہ جو لوگ کرونا وائرس سے فوت ہوں گے ان کو دفنایا نہیں جائے گا بلکہ جلایا جائے گا۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ خطرناک صورتحال اس وقت پیش آئے گی جب اتنی اموات ہو جائیں گی کہ قبرستان بھر جائیں گے اور دفنانے کے لئے قبرستانوں میں جگہ باقی نہ رہے گی۔ایسی صورت میں اس قانون کے تخت انتہائی مجبوری کے عالم میں جلایا جائے گا مگر یہ قانون ابھی پاس نہیں ہوا ہے ۔ان خیالات کا اظہار سینئر پارلیمنٹیرین سعیدہ وارثی نے اپنے ایک وڈیو پیغام میں کیا ہے۔ان کا اپنی کمیونٹی کے لئے یہ پیغام ہے کہ وہ بذات خود ہاؤس آف لارڈز میں اور ان کی ساتھی پارلیمینٹیرین ناز شاہ ہاؤس آف کامن میں اپنی کمیونٹی کی نمائندگی کر رہی ہیں۔اور اس معاملے کو سلجھانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں،لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ پیغام بھی دیا ہے کہ جب مساجد ہی بند ہیں تو اس سے بڑی بات کیا ہو سکتی ہے۔سکول، کالج، کاروباراور سوشل اجتماعات پر بھی پابندی ہےاور حکومت کی طرف سے بار بار احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے لئے کہا جا رہا ہے تو پھر ہماری بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم بھی اطمینان سے اپنے گھروں میں بیٹھیں اور بلا ضرورت اور بلا وجہ گھروں سے باہر نہ نکلیں ۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں