نیویارک(پی این آئی) کورونا وائرس کی وجہ سے اٹلی میں جو صورتحال بن چکی ہے اس میں ہمارے لیے اور ہمارے حکمرانوں کے لیے ایک سبق ہے۔ اگر ہم اٹلی کے تجربے سے سیکھ سکیں تو شاید اس موذی وباءسے کسی طور بچ نکلیں۔ نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اٹلی کے تجربے سے ہمیں یہ سبق
ملتا ہے کہ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے سماجی میل جول کی بندش اور لوگوں کی نقل و حرکت قبل از وقت محدود کرنا از حد ناگزیر ہے۔اٹلی سے ہمیں یہ سیکھنے کو ملتا ہے کہ جب ایک بار وائرس کافی پھیل جائے، اس کے بعد لاک ڈاؤن اور لوگوں کو گھروں میں بند کرنا کسی کام نہیں آتا۔اخبار لکھا ہے کہ اٹلی کے تجربے سے ہمیں یہ بھی سبق ملتا ہے کہ لوگوں اور حکومتوں کو کورونا وائرس کے حوالے سے قطعی طور پر یکسو ہونا چاہیے اور یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔ اس کے لیے لوگوں کی نقل و حرکت محدود کرنے اور انہیں گھروں تک پابند کرنے سمیت جو بھی اقدامات کیے جائیں ان پر بزور طاقت عمل درآمد کروایا جائے۔ اٹلی میں کورونا وائرس کی وباءایک سانحہ بن چکی ہے۔ اٹلی کے وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ اٹلی کے لیے سب سے خوفناک بحران ہے۔ اٹلی کا یہ سانحہ پوری دنیا کے لیے وارننگ ہے۔اب اٹلی نے اپنی تمام فیکٹریاں بند کرنے اور ہر طرح کی صنعتی پیداوار روکنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اگرچہ اٹلی اب انتہائی کڑے اقدامات اٹھا رہا ہے، جو دنیا میں اور کسی ملک نے نہیں اٹھائے لیکن کیا اب یہ اقدامات اس وباءکو روکنے میں معاون ثابت ہوں گے؟ اٹلی کے یہ اقدامات کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے پیچھے پیچھے چلتے نظر آ رہے ہیں۔ اطالوی وزارت صحت کی انڈرسیکرٹری سینڈرا زیمپا اعتراف کر چکی ہیں کہ” اب ہم کورونا وائرس کے پیچھے پیچھے چل رہے ہیں۔“باقی دنیا کو اٹلی کے سانحے سے سیکھنا چاہیے اور قبل از وقت اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ اس وباءکو پھیلنے سے روکنا ممکن ہو سکے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں