یہ بات ذہن میں ڈال لیں کہ کورونا وائرس نے پھیلنا ہے،یہ جنگ حکومت نے اکیلےنہیں لڑنی بلکہ۔۔۔۔ وزیراعظم نے قوم کو واضح طور پر آگاہ کر دیا

اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یہ بات ذہن ڈال لیں کہ کورونا وائرس نے پھیلنا ہے، ترقی یافتہ ممالک میں اگر وباء پھیل گئی تو یہاں بھی پھیلے گی، یہ جنگ حکومت اکیلی نہیں لڑ سکتی ، بلکہ یہ جنگ قوم کو لڑنا ہوگی،بیرون ملک سے آنے والے گھروں میں رہیں،ہاتھ ملانے سے گریز کریں، 40

لوگوں کے اجتماع میں نہ جائیں۔انہوں نے سرکاری ٹی وی پر قوم سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے قوم کو کورونا وائرس پر اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ میرے پاکستانیو! آج میں کورونا وائرس پر بات کروں گا۔ مجھے خوف ہے کہ ملک میں افراتفریح پھیل رہی ہے، سب سے پہلے 15جنوری کو کہا کہ ہم کورونا پر ایکشن لینے لگے ہیں، کیونکہ چین میں وائرس پھیل چکا تھا۔ یہ وائرس ایک قسم کا فلو ہے، اس کی خاصیت یہ تیزی سے پھیل جاتا ہے، عوام کو مطمئن ہونا چاہیے کہ 97فیصد کیسز باکل ٹھیک ہوجاتے ہیں، اس میں چارپانچ فیصد لوگوں کو ہسپتال جانا پڑتا ہے، ایک لاکھ 90ہزار کیسز ہوئے ہیں، اس کی خطرناک چیز یہ ہے کہ یہ تیزی سے پھیلتا ہے، اگر 100لوگوں کو کورونا ہوتا ہے تو اس میں 3فیصد کیلئے خطرناک اس لیے ہے کہ ان کی عمرزیادہ ہے، یا پھر قوت مدافعت کم ہے، کوئی بیماری ہے، چین کے بعد ایران میں کورونا پھیلا، وہاں ہمارے زائرین گئے ہوئے تھے۔زائرین جو واپس آرہے ہیں، ان کو بلوچستان میں ویرانہ ہے، وہاں ڈاکٹرز پہنچانا بڑا مشکل کام ہے، میں بلوچستان حکومت اور فوج کو داد دیتا ہوں کہ انہوں نے بڑا کام کیا ہے۔ورنہ یہ بڑا مشکل کام تھا۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ہمارا کردار 15جنوری سے شروع ہوا، ایئرپورٹ پر اسکریننگ شروع کی۔9لاکھ لوگوں کو اسکین کیا، پہلا کیس26فروری کو آیا۔ہم نے پچھلے ہفتے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا، وہ تب بلائی جب پاکستان میں 20کیسز ہوگئے۔ اٹلی کو تب لاک ڈاؤن کیا گیا، جب بڑھ گیا، اسی طرح یورپ میں کیا گیا۔ہمیں بھی تجویز دی گئی کہ ہم بھی شہر بند کردیں، لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں وہ حالات نہیں ہیں، یہاں غربت ہے،اگر ہم شہر بند کردیں گے تو یہاں توپہلے ہی حالات خراب ہیں، ایک طرف کورونا سے بچائیں گے تو دوسری طرف بھوک سے مر جائیں گے، اسی لیے ہم نے سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا، تعلیمی اداروں کو بند کیا ، سرحدیں سیل کیں۔کورونا کیخلاف این ڈی ایم اے کو متحرک کیا، ان کو فنڈز دیے، اور ذمہ داری لگائی کہ اگر بیماری پھیلتی ہے تو وینٹی لیٹرز منگوائے جائیں، اگر بیماری پھیلتی ہے تو چار پانچ فیصد پر شدید حملہ کرے گی، ان کو وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑے گی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم برطانیہ، چین اور باقی ممالک کو بھی اسٹڈی کررہے ہیں، صدر مملکت چین گئے ہیں، ہم وہاں سے مدد لیں گے۔میں لوگوں کو بتا دوں ، ذہن میں ڈال لیں کہ اس وائرس نے پھیلنا ہے، ترقی یافتہ ممالک میں اگر پھیل گئی تو یہاں بھی پھیلے گی، ہم نے وائرس سے نمٹنے کیلئے معاشی کمیٹی بنائی، اور کورونا سے نمٹنے کیلئے کمیٹی بنائی ہے، معاشی کمیٹی دنیامیں معیشت کی کریش کے ساتھ پاکستان کی معیشت کو دیکھے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ وائرس کی جنگ حکومت اکیلی نہیں لڑ رہی ، بلکہ یہ جنگ قوم کو لڑنا ہوگی۔پہلی چیز جہاں بھی بڑے اجتماعات ہورہے ہیں، وہاں نہ جائیں، 40لوگوں کے اجتماع میں نہ جائیں، بند کمروں میں اگر زیادہ لوگ ہیں تو وہاں نہ جائیں، اسی طرح ہاتھ ملانے سے وائرس پھیلتا ہے، ہاتھ ملانے والا جب اپنی آنکھوں اور منہ کو لگاتا ہے تو وائرس پھیلتا ہے، ہاتھوں کو واش کرنا ہے، بیرون ممالک سے آنے والے خود کو اکیلا رکھیں، کم ازکم 2ہفتے احتیاط کریں، چوتھی چیز یہ ہے کہ اگر کسی کو نزلہ زکام

یا کھانسی ہوجائے تو فوری ہسپتال نہیں جانا، اٹلی کے پاس وسائل ہیں وہ نہیں کرپارہے ہیں۔90 فیصد لوگ تو ویسے ہی تھوڑی سی علامات کے باعث ٹھیک ہوجاتے ہیں، اس لیے گھروں میں رہیں۔ احتیاط کریں۔ گھبرانا نہیں ہے، ہمارا بطور مسلمان ایمان ہے زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ احتیاط کرو، اونٹ بھاگنے کا ڈر ہے تو اس کو باندھو۔ ہم انشاء اللہ یہ جنگ جیتیں۔ اپنے ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل سٹاف کو کہتا ہوں پوری قوم آپ کے ساتھ ہے۔اوسیزپاکستانیوں کو چاہیے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی پوری طرح مدد کی جائے۔ ہمارے طلباء جو ووہان میں ہیں ، ان کے لیے خوشخبری ہے کہ چین نے وائرس پر قابو پالیا ہے، دنیا میں وائرس اوپرجارہاہے، جبکہ چین میں اب نیچے جارہا ہے۔علماء کرام سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ آپ پربڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ کردار ادا کریں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں