شنگھائی (پی این آئی) عالمی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ کرونا وائرس کا آغاز چین سے نہیں ہوا۔بیرونی طور پر متعارف کروایا گیا۔تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس نے دنیا میں تباہی مچا دی ہے۔چین کے شہر وہان سے شروع ہونے والے اس وائرس نے اب پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کر دیا ہے۔جو ممالک اس وائرس
بچے ہوئے تھے،حالیہ دنوں میں وہاں بھی کرونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں،لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔عام طور پر یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ کرونا وائرس چین کے شہر وہان سے پھیلا ہے۔تاہم اس حوالے سے اب متضاد باتیں سامنے آ رہی ہیں۔ چین نے امریکہ پرکرونا وائرس کے حیاتیاتی حملے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں امریکی خفیہ اداروں کا ہاتھ ہوسکتا ہے اور امریکہ کو اس کی وضاحت دینی پڑے گی۔اس حوالے سے ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شنگھائی فوڈان یونیورسٹی کے ایک پروفیسر لیری روما نوف نے حال ہی میں اپنے ایک مضمون میں کہا تھا کہ کرونا وائرس کا ماخد ابھی تک معلوم نہیں ہے۔لیکن یہ بات یقینی ہے کہ اس وائرس کاآغاز چین سے نہیں ہوا اسے بیرونی طور متعارف کرایا گیا تھا۔خیال رہے کہ دنیا کے تقریباً نصف ممالک کو متاثر کرنے والے کرونا وائرس سے متعلق چینی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ عین ممکن ہے کہ مذکورہ وائرس کو امریکی فوج چین کے شہر”ووہان“لے کر آئی تھی یہ پہلا موقع ہے کہ چینی حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ عین ممکن ہے کہ کورونا وائرس کو امریکا نے چین میں پھیلایا، اس سے قبل متعدد میڈیا ہاؤسز اور سوشل میڈیا پر ایسی خبریں گردش کرتی ہیں رہیں کہ امریکا نے ہی حیاتیاتی حملے کے تحت کورونا وائرس کو چین بھیجا تاہم ایسی رپورٹس میں کسی بھی امریکی یا چینی عہدیدار کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا.متعدد ویب سائٹس اور انٹرنیٹ پر کورونا وائرس سے متعلق متعدد تھیوریز اور افواہیں موجود ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس چین اور امریکا کی پیداوار ہے اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے سے بدلا لینے کے لیے ایسا کیا، تاہم ایسی افواہوں پر چین اور امریکی عہدیداروں نے کوئی وضاحت نہیں کی تھی لیکن اب چینی محکمہ خارجہ نے امریکی سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کے ایک اجلاس کی ویڈیو کو ثبوت بنا کر دعویٰ کیا ہے کہ دراصل کورونا وائرس کو امریکی فوج ہی چین کے شہر ووہان لے کر آئی تھی.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں