بیجنگ (ویب ڈیسک) چین کے امیر ترین شخص اور ای کامرس کمپنی علی بابا کے ریٹائر چیئرمین جیک ما نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سامنا کرنے والے ملک امریکا کے لیے امداد فراہم کرنے کااعلان کیا ہے۔علی بابا کے شریک بانی نے چینی سوشل میڈیا سائٹ ویبو نے جمعے کو کہا کہ وہ امریکا کے لیے 10 لاکھ میڈیکل
ماسک اور 5 لاکھ کورونا وائرس ٹیسٹنگ کٹس فراہم کریں گے۔یہ ماسکس اور کٹس جیک ما فاؤنڈیشن کے ذریعے فراہم کی جائیں گی جس کی جانب سے ایک ٹوئٹ میں جیک ما کا باضابطہ بیان بھی جاری کیا گیا۔ٹوئٹ کے کیپشن میں کہا گیا ‘ہم 5 لاکھ ٹیسٹنگ کٹس اور 10 لاکھ ماسک عطیہ کررہے ہیں، ہم اس مشکل وقت میں امریکی شہریوں کے ساتھ ہیں’۔جیک ما کے بیان میں لکھا تھا ‘اپنے ملک کے تجربے کے پیش نظر میں کہا سکتا ہوں کہ برق رفتار اور درست ٹیسٹنگ، طبی عملے کے تحفظ کے لیے آلات اس وائرس کی روک تھام کے لیے سب سے موثر ہیں’۔ان کا کہنا تھا ‘توقع ہے کہ ان سپلائیز سے امریکا میں کچھ لوگوں کو مدد مل سکے گی،یہ بڑی وبا انسانیت کے لیے ایک چیلنج ہے، آج یہ ایسا چیلنج نہیں جو سے کوئی ملک اکیلا نمٹ سکے، بلکہ ہر ایک کو ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، اس وقت ہمیں اپنے وسائل بغیر کسی قیاس کے شیئر کرنے چاہیے اور وبا کی روک تھام کے تجربے اور اسباق کا تبادلہ کرنا چاہیے تاکہ اس سانحے کو شکست دینے کا موقع مل سکے’۔انہوں نے بیان ان الفاظ پر ختم کیا ‘اکیلے ہم کھڑے رہ سکتے ہیں، الگ ہوکر ہم گرجائیں گے’۔یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب چینی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ عین ممکن ہے کہ مذکورہ وائرس کو امریکی فوج چین کے شہر ’ووہان‘ لے کر آئی تھی۔اس سے قبل جیک ما کی جانب سے یورپ میں بھی 18 لاکھ میڈیکل ماسک اور ایک لاکھ ٹیسٹنگ کٹس بھیجنے کا اعلان ویبو پر کیا تھا۔واضح رہے کہ امریکا کو اس وقت مشتبہ مریضوں کے ٹیسٹوں میں سست رفتاری کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔درحقیقت چین اور جنوبی کوریا سمیت کئی ممالک کے مقابلے میں امریکا میں ٹیسٹنگ کا عمل بہت پیچھے ہے اور اسی مشکل کو مدنظر رکھ کر جیک ما کی جانب سے ٹیسٹنگ کٹس فراہن کی جارہی ہیں۔جہاں تک میڈیکل ماسکس کا تعلق ہے تو لوگوں میں خوف کی وجہ سے امریکا میں مختلف اشیا جیسے ماسک کی قلت ہوگئی ہے اور طبی عملے کے لیے خطرات میں اضافہ ہوگیا ہے۔خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے 11 مارچ کو کورونا وائرس کو عالمگیر وبا قرار دیا تھا جو اب تک 114 ممالک میں پھیل چکا ہے جس سے اب تک ایک لاکھ 37 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ 5 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں، جبکہ صحت یاب افراد کی تعداد 69 ہزار سے زیادہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں