اسلام آباد(نیوزڈیسک)کورونا وائرس کے پیش نظرپی ایس ایل میں شامل بعض غیرملکی کھلاڑیوں نے واپس جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ذرائع پی سی بی کے مطابق کورونا وائرس کے پیش نظرپی ایس ایل میں شامل 10 غیرملکی کھلاڑیوں اور ایک کوچ نے واپس جانے کی خواہش ظاہرکی جس کے بعد پی سی بی نے بھی
کھلاڑیوں کواپنے اپنے وطن واپس جانے کی اجازت دے دی ہے۔ فلائٹ آپریشن بند ہونے کے ڈرسے کھلاڑی واپسی کے خواہاں ہیں۔کورونا وائرس کے خوف سے اب تک پی ایس ایل چھوڑ کر واپس اپنے ملک جانے والوں میں کراچی کنگز کے الیکس ہیلز، ملتان سلطانز کے ریلی روسو اور جیمز ونس، پشاور زلمی کے ٹام بینٹن، کارلوس بریتھ ویٹ، لیام ڈاسن، جیمز فوسٹر (کوچ)، لوئس گریگری اور لیام لیونگ اسٹون جب کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے جیسن رائے اور ٹائمل ملز شامل ہیں۔ترجمان پی سی بی کے مطابق ان کھلاڑیوں کے پی ایس ایل سے آؤٹ ہونے کے بعد تمام ٹیموں کو قانون کے مطابق متبادل کھلاڑیوں کے انتخاب کی اجازت ہوگی، جس کی منظوری ایونٹ ٹیکنیکل کمیٹی دے گی جب کہ پی سی بی اس ضمن میں صورتحال کا باقاعدگی سے جائزہ لیتا رہے گا اور اس دوران وہ تمام ٹیم مالکان سے رابطے میں رہے گا۔واضح رہے کہ ملک بھر میں مجموعی طور پر کورونا مریضوں کی تعداد 22 ہوگئی ہے تاہم ابھی تک کسی بھی کھلاڑی کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت نہیں آیا۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر پی ایس ایل فائیو کے شیڈول میں تبدیلی کردی ہے اور اب ٹورنامنٹ کا فائنل 22 مارچ کے بجائے 18 مارچ کو لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں ہوگا۔ پی سی بی نے ایونٹ کے پلے آف میچز کو سیمی فائنل اور فائنل میں تبدیل کردیا ہے۔فیصلے کے مطابق پی ایس ایل 2020 کو چار روز تک محدود کردیا گیا ہے اور نئے شیڈول کے مطابق اب 34 کی بجائے 33 میچز کھیلے جائیں گے۔نئے شیڈول کے مطابق دونوں سیمی فائنلز 17 مارچ کو قذافی سٹیڈیم لاہور میں کھیلے جائیں گے۔ پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن پر موجود ٹیم اب ایونٹ کی چوتھی بہترین ٹیم سے دوپہر 2 بجے پہلے سیمی فائنل میں مدمقابل آئے گی۔ پوائنٹس ٹیبل پر دوسری اور تیسری پوزیشنز پر موجود ٹیموں کے درمیان مقابلہ شام سات بجے شروع ہوگا۔ایونٹ کا فائنل 18 مارچ بروزبدھ کو شام سات بجے قذافی سٹیڈیم لاہور میں شروع ہوگا۔ شیڈول میں تبدیلی تمام ٹیموں کے مالکان کی رضامندی سے کی گئی ہے۔پی سی بی اس حوالے سے حکومتِ پنجاب سے مسلسل رابطے میں ہے۔ قذافی سٹیڈیم میں شیڈول آئندہ چاروں میچوں میں تماشائیوں کی شرکت کے بارے میں بھی مقامی حکومت کی سفارش پر عمل کیا جائے گا۔ اس حوالے سے حتمی اعلان جلد کردیا جائے گا۔نیا شیڈول:13 مارچ: پشاور زلمی بمقابلہ ملتان سلطانزبمقام نیشنل سٹیڈیم کراچی بوقت رات 8 بجے ہوگا۔14 مارچ: کراچی کنگز بمقابلہ اسلام آباد یونائیٹڈ بمقام نیشنل سٹیڈیم کراچی بوقت شام 7 بجے ہوگا۔15 مارچ: ملتان سلطانز بمقابلہ لاہور قلندرز بمقام قذافی سٹیڈیم لاہوربوقت دوپہر 2 بجے، جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز بمقابلہ کراچی کنگز بمقام نیشنل سٹیڈیم کراچی بوقت شام 7 بجے ہوگا۔18 مارچ کو فائنل مقابلہ بوقت شام سات بجے کراچی کے بجائے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ہوگا۔۔۔۔۔پہلا سیمی فائنل:17 مارچ کو پہلا سیمی فائنل (1 بمقابلہ 4) بوقت دوپہر 2 بجے بمقام قذافی اسٹیڈیم لاہور، جبکہ دوسرا سیمی فائنل بھی (2 بمقابلہ 3) بوقت شام 7 بجے قذافی سٹیڈیم لاہور ہی میں ہوگا۔18 مارچ کو فائنل مقابلہ بوقت شام سات بجے کراچی کے بجائے قذافی سٹیڈیم لاہور میں ہوگا۔کون سے غیرملکی کھلاڑی پی ایس ایل چھوڑ کر جا رہے ہیں؟پاکستان کرکٹ بورڈ نے کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر ملکی و غیر ملکی کھلاڑیوں کو پاکستان سپر لیگ سے دستبردار ہونے کی اجازت دے دی ہے۔پی سی بی کے ترجمان سمیع الحسن برنی نے اردو نیوز کو بتایا کہ آٹھ غیر ملکی کھلاڑیوں
نے کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر لیگ سے دستبردار ہونے کی درخواست کی تھی۔ترجمان کے مطابق ’آج (جمعے کے روز) میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ ’جو کھلاڑی جانا چاہتے ہیں وہ جا سکتے ہیں اور فرنچائزز کو ان کے متبادل کھلاڑی رکھنے کی اجازت ہوگی۔‘ پی سی بی کے مطابق لیگ سے دستبردار ہونے کی اجازت لینے والے کھلاڑیوں میں ملتان سلطانز کے ریلی روسو اور جیمز وینس، کراچی کنگز کے ایلکس ہیلز، کوئٹہ گلیڈیٹر کے جیسن روئے اور ٹیمل ملز جبکہ پشاور زلمی کے ٹوم بینٹن، کارلوس بریتھویٹ، لیم ڈوسن، لیوس گری گوری اور لیم لیونگ سٹون شامل ہیں۔ان کھلاڑیوں کے علاوہ پشاور زلمی کے ایک کوچ جیمز فوسٹر نے بھی دستبرداری کی اجازت مانگی ہے۔ترجمان پی سی بی نے کہا کہ مقامی کھلاڑی جو پاکستان سپر لیگ کے باقی میچز نہیں کھیلنا چاہتے ان کو بھی اجازت ہے کہ وہ لیگ سے دستبردار ہو جائیں تاہم ابھی تک کسی مقامی کھلاڑی کی جانب سے کوئی درخواست نہیں کی گئی ہے۔خیال رہے کہ پی سی بی نے سندھ حکومت کی سفارش پر کراچی میں ہونے والے پی ایس ایل کے باقی چار میچ خالی سٹیڈیم میں کروانے کا فیصلہ کیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں