لاہور(پی این آئی ) لیگی قیادت کے لندن میں طویل قیام پر کئی رہنماؤں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔بتایا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کے علاوہ کئی لیگی ارکان قومی اسمبلی بھی اس وقت تحریک انصاف کے بااثر رہنماؤں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ان ارکان قومی اسمبلی کو اپنے اپنے حلقے کے عوام کی طرف سے
ترقیاتی کاموں کے لیے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔زیادہ تر ارکان قومی اسمبلی جنوبی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے ہیں جنہیں لیگی قائدین کی پالیسیوں پر اختلاف کا سامنا ہے۔لیگی ارکان قومی اسمبلی کی مایوس کا یہ عالم ہے کہ جاری قومی اسمبلی اجلاس میں بھی 40 کے قریب اراکین شریک ہو رہے ہیں جب کہ اس کے برابر تعداد اجلاسوں سے مسلسل غیر حاضر ہے۔علاوہ ازیں مسلم لیگ ن کے مزید 7 ارکانِ اسمبلی کی بھی وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔اس سلسلے میں قیادت کی طرف سے ان ارکان کو روکنے کے لیے اقدمات کیے جا رہے ہیں جب کہ ملاقات کرنے والے ارکان سے بھی رابطے تیز کیے گئے ہیں۔اور انہیں ملاقات میں وزیر اعلیٰ کی حمایت کے بیان سے دستبردار کرانے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔جب کہ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرنے والے لیگ رہنماؤں کی پارٹی رکنیت معطل ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔۔حمزہ شہباز ایڈوائزی کمیٹی کہ سفارشات پر اہم فیصلے کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے میڈیا میں بیان بازی کرنے والے ارکان کے خلاف سخت کاروائی کی ہدایت کی ہے۔ملاقات کرنے والے ارکان کو شوکاز نوٹس اور رکنیت معطل کیے جانے کا امکان ہے۔واضح رہے کہ ے کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی نے وزیراعلیٰ پنجاب کوغیرمشروط حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ آپ لوگوں کے جائز کام ہرصورت کریں گے، صوبے کی ترقی میں آپ لوگوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں