ایس پی عائشہ بٹ کی عورت مارچ میں شرکت

لاہور (پی این آئی) ایس پی عائشہ بٹ بھی عورت مارچ میں شرکت کیلئے پہنچ گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں خواتین کا مارچ جاری ہے جس کی سکیورٹی کی ذمہداری ایس پی عائشہ بٹ نبھا رہی ہیں اس موقع پر انہوں نے اردوپوائنٹ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے گھر کے اور اپنے خاوند کے کام

کرتی ہوں، میرے خاوند نے مجھے کبھی ‘تم’ کہہ کر نہیں بلایا اس لیے میں بھی انکی عزت کرتی ہوں، ہمارے معاشرے میں خواتین کو طاقت حاصل ہے۔ایس پی عائشہ بٹ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں اپنی مرضی سے گھر کے کام کرتی ہوں کیونکہ مجھے اچھا لگتا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں اگر اپنے خاوند کو کہوں کہ چائے بنا دیں تو بنا دیتے ہیں، وہ میری عزت کرتے ہیں اور میں انکی۔انہوں نے کہا کہ آج یہاں ایک عورت کو ہی سکیورٹی کی ذمہ داری دی گئی ہے اور ایسا خواتین کے مارچ کی وجہ سے نہیں کیا گیا بلکہ انفرادی قابلیت کو دیکھ کر کیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ خواتین قابل ہیں اور انکو معاشرے میں اور پولیس ڈیپارٹمنٹ میں طاقت حاصل ہے۔عائشہ بٹ نے ایک سوال کے جواب میں اپنی مصروفیت کا بھی بتایا کہ وہ خاتون ہونے کے باوجود دفتری کاموں میں بہت مصروف رہتی ہیں اور انہوں نے کسی بھی رکاوٹ کو اپنے سامنے نہیں آنے دیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب اچھا کام کرتی ہیں تو افسران تعریف کرتے ہیں اور جب کوئی غلطی ہو تو ڈانٹ بھی پڑتی ہے اور انکو خاتون ہونے کا مارجن دے کر چھوڑا نہیں جاتا کیونکہ مرد اور عورت برابر ہیں۔واضح رہے کہ آج پوری دنیا خواتین کے حقوق کا عالمی دن منا رہی ہے ۔ مردوں کے شانہ بشانہ چلتی خواتین کو ان کے حقوق، احترام دینے کے لیے 8 مارچ کو دنیا بھر میں عالمی یوم خواتین منایا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ 1908ء میں نیویارک میں گارمنٹس فیکٹری میں کام کرنے والی خواتین ملازمین نے کام کی نوعیت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہڑتال کی اور اپنے حقوق تسلیم کرائے جس کے اعزاز میں دنیا میں پہلی بار یوم خواتین امریکا میں 28 فروری 1909ء کو منایا گیا۔اس دن کو منانے کا اہتمام امریکا کی سوشلسٹ پارٹی نے کیا تاہم بعد میں اقوام متحدہ نے 1975ء میں باقاعدہ طور پر 8 مارچ کو عالمی یوم خواتین کے نام سے منسوب کردیا جس کے بعد سے آج تک ہر سال 8 مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کے حقوق اجاگر کرنے کے لیے یہ دن منایا جاتا ہے

پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں