کراچی (پی این آئی)سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے سماجی کارکن ماروی سرمد کا کہنا ہے کہ مجھے قتل اور عصمت دری کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے میرا فون نمبر اور ای میل سوشل میڈیا پر لیک کردیا ہے، خواتین اور اسلامی ثقافت کے خود ساختہ محافظ مجھے
پیغامات بھیج رہے ہیں جو دھمکیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔انکا مزید کہنا تھا کہ مجھے دھمکیاں مل رہی ہیں کہ میرے سے ہر طرح کی جنسی زیادتی کی جائیگی۔دوسری جانب خلیل ارحمان قمر نے اعتراف کرلیا ہے کہ نجی ٹی شو میں نازیبا الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہیے تھے۔ انھوں نے کہا کہ چند خواتین کو کلچر کو ہائی جیک نہیں کرنے دونگا، میں خواتین کے حقوق کا داعی ہوں۔انکا کہنا ہے کہ عورتوں کے حقوق پر مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، بیویاں حلال کمائی پر گزارا کرنے کا حلف لیں تو کرپشن ختم ہو جائیگی۔انھوں نے کہا کہ میرے پاس انکو ایک دم روکنے کا کوئی طریقہ نہیں تھا، جو چونتیس پینتسی عورتیں میری ملک کے کلچر کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہیں انھیں ایسا نہیں کرنے دونگا۔ انھوں نے بتایا کہ انھوں نے سب عورتوں کے بات نہیں کی وہ چند عورتیں ہیں جن کے اپنے عزائم ہیں اور تب کوئی نہیں بولا جب وہ عورت پے در پے مردوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہی تھی، لوگ آپکو بتائیںگے کہ یہ عورت کیا پیغام دے رہی ہے، میں کسی قسم کی تحریک نہیں چلانا چاہتا، یہ تحریک اب خود ہی بن گئی ہے۔انکا کہنا ہے کہ میں ایک لکھاری ہوں اور گھر پر بیٹھ کر تنہا لکھتا ہوں اور اپنے آپ کو دیکھتا ہوں، اگر عورتوں کے حقوق کے لیے کوئی تحریک ہو تو اسکا ضرور حصہ ہونگا لیکن اس قسم کی کسی بھی تحریک کا حصہ نہیں بنوں گا۔ واضع رہے کہ ایک نجی ٹی وی شو میں معروف مصنف نے سماجی کارکن ماروی سرمد کے خلاف نازینا زبان کا استعمال کیا تھا۔ اسکے بعد شائقین دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئے تھے، ایک کہتا تھا کہ انھوں نے الفاظ کے چناؤ کا غلط کیا، انکی باتیں درست تھیں جبکہ دوسرے دھڑے کا کہنا تھا کہ انھوں نے واضع طور پر غلط کیا۔ خیل الرحمان یہ بات کہہ چکے ہیں کہ وہ ماروی سرمد سے معافی نہیں مانگیں گے، لیکن اب انکا کہنا ہے کہ انھوں نے نازیبا الفاظ استعما ل کیے جو کہ نہیں کرنے چاہیے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں