لاہور (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے دو سینئر رہنماؤں خواجہ آصف اور شاہد خاقان عباسی کے درمیان اختلاگفات کی خبریں زیر گردش ہیں،خواجہ آصف ن لیگ کی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے بھی نظر نہیں آ رہے،لگتا ہے کہ پارٹی معاملات اس وقت شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال ہی چلا رہے ہیں۔بتایا گیا کہ
نوازشریف آرمی ایکٹ کے معاملے پر خواجہ آصف سے ناراض ہیں۔پارٹی رہنما وٴں کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے نوازشریف کا نام لے کر رہنماوٴں کو آرمی ایکٹ پر رضا مند کیا۔ حال ہی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈرخواجہ آصف نواز شریف سے ملاقات کیلئے لندن پہنچے۔ہم نوازشریف نے اس معاملے پر گفتگو سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جو کرنا تھا کر لیا ، اس معاملے پر مزید بات نہیں کرنا چاہتا۔تاہم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کو گلہ ہے تو ٹی وی کے بجائے مجھ سے بات کریں۔ٹی وی پر معاملہ حل نہیں ہوگا۔ پروگرام کی خاتون اینکر فرویحہ نے سوال کیا کہ آپ واٹس ایپ گروپ بھی چھوڑ گئے، جس پر ردعمل دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ میرا ذاتی معاملہ ہے ، میڈیا پر بحث نہیں ہونی چاہیے۔اسی حوالے سے تجزیہ پیش کرتے ہوئے سینئر صحافی عارف نظامی کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے دو سینئر رہنماؤں میں بھی اختلافات ہیں۔جہاں شاہد خاقان عباسی ہوتے ہیں وہاں خواجہ آصف نہیں ہوتے۔دونوں کے درمیان بول چال بند ہے۔عارف نظامی نے مزید کہا کہ شہباز شریف نے کچھ لوگوں کی ڈیوٹی لگائی ہے کہ ان کی صلح کرائی جائے لیکن لگتا ہے کہ خواجہ آصف اور شاہد خاقان عباسی کے درمیان صلح نہیں ہو گی۔انہوں نے مزید کہا کہ آصف علی زرداری نے یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم بنایا،اگر شریف برادران ہوتے تو ایسا نہ ہوتا،انہیں چاہئیے شاہد خاقان عباسی کو اپوزیشن لیڈر بنا دیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل اس سے قبل سابق وزیردفاع خواجہ آصف کی مریم نواز کے ساتھ تلخ کلامی کا دعویٰ بھی سامنے آچکا ہے ۔ ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سینئر صحافی صابر شاکر کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سابق وزیر خارجہ کو ٹیلیفون کیا جس میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے معاملے پر مجھ سے نہیں پوچھا گیا۔انکا کہنا تھا کہ اتنی بھی کیا جلدی تھی کہ پیپلزپارٹی اور دوسری جماعتوں سے مشاورت بھی نہیں کی گئی۔ اس کے جواب میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پارٹی کی جو موجودہ صورتحال ہے اسکی وجہ آپکا بیانیہ ہے۔ میں آپ سے سینئر کارکن ہوں اورآپ سے مشورہ کرنے کا مجاز نہیں ہوں۔ سینئر صحافی نے بتایا کہ خواجہ آصف کو آرمی ایکٹ میں ترمیم کے معاملے پر حکومت کی حمایت کرنے کا فیصلہ لندن سے آیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں