ہم اس حکومتی وزیر سے بہت متاثر ہیں، چیف جسٹس نے کس اہم وزیر کی تعریف کر دی؟اہم تفصیلات آگئیں

اسلام آباد(پی این آئی)اسلام آبادہائیکورٹ میں بچوں پر تشدداورجسمانی سزاپر پابندی کیلئے گلوکار شہزادرائے کی درخواست پر آئندہ سماعت پر سیکرٹری وزارت قانون کو طلب کرلیا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ شیریں مزاری سے بہت متاثر ہیں ،ان کو بلایا بھی نہیں اوروہ یہاں موجود ہیں ۔تفصیلات کے مطابق اسلام

آبادہائیکورٹ میں بچوں پر تشدداورجسمانی سزاپر پابندی کیلئے گلوکار شہزادرائے کی درخواست پر سماعت ہوئی، گلوکار شہزادرائے اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے،وزیرانسانی حقوق شیریں مزاری بھی عدالت میں پیش ہوئیں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ شیریں مزاری سے بہت متاثر ہیں ،ان کو بلایا بھی نہیں اوروہ یہاں موجود ہیں ،وکیل شہزادرائے نے کہا کہ وفاقی حکومت کو ٹرٹیٹیز اور کنونشن پر عمل درآمد کرنے کے احکامات صادر فرمائیں ،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ کچھ صوبوں میں قوانین پر عملدرآمد کیا جارہا ہے ،وکیل شہزاد رائے نے کہا کہ سندھ ،خیبرپختونخوا میں سکولوں میں بچوں کیخلاف تشددکاقانون نافذالعمل ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ وفاقی حکومت میں پھر کیا مسئلہ ہے ،شیریں مزاری نے کہاکہ کابینہ نے بل منظور کرلیا ہے وزارت قانون نے کہا کہ بل وزارت داخلہ کا اختیار ہے ،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیاکابینہ نے بل کی مشروط منظوری دی تھی ؟،آرٹیکل 14 کے مطابق بچوںپر تشدداوران کے جذبات سے نہیں کھیلا جا سکتا ۔چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ قرآن میں ہے انسان اللہ کی سب سے بہتر مخلوق ہے ،بچوں کوتوزیادہ عزت دینی چاہئے ،جسمانی تشددسے اگر بچے کو نقصان ہوتا ہے تووہ جرم ہے ،کلا س میں بچوں کے جذبات سے کھیلاجائے تو اسکی شخصیت متاثر ہوتی ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی وزیر سے استفسار کیا کہ اس عدالت کو کیاکرناچاہئے ؟چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ جن بچوں کی تشدد سے اموات ہوئیں اس کا ازالہ کون کرے گا ؟،شیریں مزاری نے کہا کہ اگرعدالت اس حوالے سے فیصلہ دے تو مستقبل میں بچوں کا تحفظ کیا جاسکتا ہے ۔چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ گارڈین بھی بچوںپر تشدد کی اجازت نہیں دے سکتا ،سیکشن 89 میں لکھا ہے گلوکارشہزاد رائے سیکشن 89 کی غلط تشریح کی جاتی ہے ،اگرقانون کوئی بھی نہیں تو بھی بچوں کو ہاتھ نہیں لگایا جاسکتا ،بچوں کے جذبات کیساتھ نہیں کھیلا جاسکتا۔چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ ماضی میں بچوں پر تشددکے جوکیسزہوئے اگلی سماعت پر اس حوالے سے بتائیں ،سیکشن 89 میں اصلاح کیلئے تشدد کی جو تشریح ہوئی اس پر معاونت کریں ،بچوں کے ساتھ جنسی اورجسمانی تشدد کیا جاتا ہے ،اس کا حل سرعام پھانسی دینا نہیں ذہنیت کو تبدیل کرنا ہے ۔چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے بل کی منظوری دی،اس کوپارلیمنٹ میں بھیجا جا سکتا ہے،شیریں مزاری نے کہاکہ وزارت قانون کو بل پارلیمنٹ میں بھیجنے کی ہدایت دی جائے،چیف جسٹس نے کہا کہ ہم وزارت قانون سے کسی کو بلا لیتے ہیں ،اسلام آبادہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر سیکرٹری وزارت قانون کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ سیکرٹری لا بتائیں بل کوپارلیمنٹ میں کیوں پیش نہیں کیا جاسکتا ؟،عدالت نے بچوں پر تشدداورجسمانی سزاپر پابندی کیلئے گلوکار شہزادرائے کی

درخواست پر سماعت 30 مارچ ملتوی کردی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں