اسلام آباد (پی این آئی)پاکستان کے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیا ہے کہ جیل میں ایک دن پی ٹی آئی کے ضلع پنڈی کے عہدیدار دیکھنے کیلئے آئے کہ ہمارے پاس کیا سہولتیں ہیں ، ان صاحب سے پرانی واقفیت تھی ، وہ خودبہت شرمندہ تھے اور کہنے لگے کہ میں ہم خود شرمندہ ہیں جب کہا گیا کہ جاؤ دیکھ
کر آو اس کے پاس کیا سہولتیں ہیں ۔“پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میںشرکت کی جس دوران میزبان نے ان سے سوال کیا کہ ” سب سے زیادہ ٹیکس دینے والوں میں آپ کا شمار ہوتا ہے ۔“ شاہد خاقان عباسی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 1983 میں پاکستان واپس آیا تھا اور تب سے ہی ٹیکس ادا کررہاہوں ، اگر کم بنتا ہے تو کم ادا کرتاہوں اور اگر زیادہ بنتا ہے تو زیادہ ادا کرتاہوں ۔شاہد خاقان عباسی کے جواب پر میزبان نے ایک پرانے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ” جب زیادہ ٹیکس اداکرنے والوں کو وزیراعظم عمران خان سے ایوارڈ لینے کیلئے بلایا گیا تو آپ نے ایوارڈ لینے سے انکار کیوں کر دیا ؟“شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ ایک لمبی کہانی ہے ، یقین کریں مجھے پتا نہیں تھا کہ میں سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والوں میں شامل ہوں ، اس سال میری انکم زیادہ ہوئی تھی تو اس لیے ٹیکس زرا زیادہ بن گیا تھا ، مجھے ایک خط آیا کہ آپ کا نام ٹاپ 200 لوگوں میں آیا ہے جو سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرتے ہیں ، وزیراعظم ہاؤس میں تقریب ہو رہی ہے آ پ اس میں شرکت کریں گے ؟ وزیراعظم خود ٹاپ 50 ٹیکس ادا کرنے والوں کو ایورڈ دیں گے ۔“شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ افراتفری میں مجھے میسج آنا شروع ہو گئے ، شروع میں جو کالیں آئیں میں نے مذاق میں جواب دیا کہ ” میں آ رہاہوں۔“ جب میں نے یہ کہا تو بڑی پریشانی کھڑی ہوگئی اور انہوں نے 50 سے کم کر کے ٹاپ 20 کو ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا اس کے بعد پھر مجھے کال آئی اور پوچھا گیا کہ آپ آ رہے ہیں ؟ میں نے پھر کہا کہ میں آ رہاہوں تو اس کے بعد ٹاپ 20 سے کم کر کے 10 کر دیئے گئے ،انہیں کچھ کنفیوژن تھی کہ میرا نمبر کہاں آ رہا ہے ، آخر کار وہ کرتے کرتے صرف پہلے تین پر ہی بات آ گئی اور انہیں ایوارڈ دیا گیا ۔میزبان نے شاہد خاقان کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ آپ پانچویں نمبر پر تھے ۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں نے جیل میں پانچ مہینے اور نیب کی حراست میں تقریبا اڑھائی مہینے گزارے ، سیل میں اکیلا ہی رہتا تھا ۔ جیل میں ملنے والی سہولتوں سے متعلق بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ جیل میں ایک بیڈ ، ٹیبل اور کرسی تھی ، عام سہولتیں تھیں ، اگر بیڈ بھی نہ ہوتا تو کوئی بات نہیں تھی ، میں جب وہاں گیا تو میں نے کہا کہ بیڈ بھی نکال دیں یہاں پر دری موجود ہے ہم گزارہ کر لیں گے ، جیل کے سیل کا سائز 12 فٹ بائے 8 فٹ تھا ۔ دراصل یہ کمپاؤنڈ کافی بڑا تھا اس کے حصے کر دیئے گئے اس سیل میں پہلے سزائے موت کے قیدی رہا کرتے تھے ۔میزبان نے کہا کہ آپ اس سے پہلے بھی دو سال جیل میں رہے ہیں ، دونوں جیلوں میں کوئی فرق تھا ؟ شاہد خاقان عباسی نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پہلی جیل کراچی لانڈھی میں تھی ،اس وقت ملک میں آمریت تھی وہاں پر عزت کے ساتھ پیش آیا جاتا تھا ، ڈکٹیٹر کے دور میں زیادہ عزت تھی ، کوئی گھٹیا پن نہیں تھا ، اس وقت جیل میں آسانی نہیں تھی ، سہولتیں شائد اس کے برابر ہی ہوں لیکن وہاں پر افسروں اور جیل حکام کابرتاؤ عزت دار تھا ۔انہوں نے کہا کہ یہاں معاملے میں گھٹیا پن نظر آ تا تھا ، حکومتوں کو رپورٹیں جاتیں تھیں کہ یہ کیا کھا رہے ہیں اور کیا کر رہے ہیں ، کوئی آسانی تو نہیں ان کو مل گئی ، سب سے تشویشناک بات یہ تھی کہ وہاں پر لوگ انشپکشن کیلئے آتے تھے ، ایک دن وہاں پر پی ٹی آئی کے ضلع پنڈی کے عہدیدار دیکھنے کیلئے آئے کہ ہمارے پاس کیا سہولتیں ہیں ، ان صاحب سے پرانی واقفیت تھی ، وہ خودبہت شرمندہ تھے اور کہنے لگے کہ میں ہم خود شرمندہ ہیں جب کہا گیا کہ جاؤ دیکھ کر آو اس کے پاس
کیا سہولتیں ہیں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں