’میرا جسم، میری مرضی‘اس تحریک کے پیچھے کونسی طاقتیں پیسہ لگا رہی ہیں؟ ن لیگی اور پی ٹی آئی رہنمائوں نے ساری حقیقت بتا دی

اسلام آباد (پی این آئی) ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر اور ماروی سرمد کا تنازع سینیٹ میں بھی پہنچ گیا۔اس حوالے سے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ تحقیقات کی جائیں کہ میرا جسم میری مرضی کون کرا رہا ہے۔یہ این جی اوز کا طریقہ کار ہے۔میرا جسم میری مرضی کا مطلب فحاشی ہے۔آپ کریں،ہم آپ کو روکیں گے

نہیں۔لیکن غلط کو غلط کہیں۔مشاہد اللہ نے مزید کہا کہ مرد اور عورت کی لاحاصل بحث ہے۔ہمیں کسی این جی او کے میرا جسم میری مرضی کو فالو کرنے کی ضرورت نہیں۔مشاہد اللہ نے مزید کہا کہ اگر کسی نے مرد کے خلاف بات کرنی ہے تو وہ ضرور کرے۔ پہلے وہ اپنے باپ، بھائی اور شوہر کے خلاف بات کرے۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام کام سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہو رہا ہے۔دیکھنا چاہئیے کہ اس کے پیچھے کون سی طاقتیں ہیں۔فنڈنگ کے ذریعے سے یہ سارا کام ہو رہا ہے۔اس مہم کے پیچھے مخصوص مفادات ہیں، پیسہ چلتا ہے۔بتایا جائے کہ امریکا میں اب تک کوئی خاتون صدر کیوں نہیں بنیں؟ پاکستان میں تو ایک خاتون دو بار وزیراعظم بنیں۔ وزیر مملکت اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے جسم پر کس کی مرضی ہے۔اس پر اللہ کی مرضی ہے۔اور اسی کا حکم میرے جسم پر چلےگا۔واضح رہے کہ دو روز قبل پروگرام کے دوران ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر نے انتہائی سخت لہجہ اپناتے ہوئے میرا جسم میری مرضی کا نعرہ لگانے پر ماروی سرمد کو گھٹیا اور بے حیا عورت قرار دے دیا۔ خلیل الرحمان قمر نے ماروی سرمد کو الو کی پٹھی، بدتمیز اور گھٹیا عورت کہا۔ خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ امریکہ میں تحقیق کر رہی ہے، بے حیائی کی تحقیق کر رہی ہے؟ تیری ایسی کی تیسی، تیرا جسم ہے کیا؟ کوئی تھوکتا تک نہیں اس پر، شکل دیکھ جا کر اپنی۔خلیل الرحمان قمر اور ماروی سرمد کے درمیان ہونے والی تلخ کلامی کو لے کر سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہے، اور اس وقت یہ موضوع ٹوئیٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے۔ سوشل میڈیا پر جہاں خلیل الرحمان قمر کے نامناسب رویے پر تنقید ہو رہی ہے وہاں ان کے حمایتی بھی سرگرم عمل ہیں اور ان کے اس اقدام پر خوب داد دے رہے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں