ماہرہ خان ڈرامہ نگارخلیل الرحمان قمر کیخلاف میدان میں آگئیں

کراچی(پی این آئی)معروف ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمرایک ٹی وی شو میں خاتون کے ساتھ نامناسب طرزتکلم اختیارکرنے کی وجہ سے ایک بار پھرشدیدتنقید کی زد میں ہیں۔ایک ٹی وی شوکے دوران خلیل الرحمان قمر کی جانب سے خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والی ماروی سرمد کوتنقید کانشانہ بنایاگیا تھا

جس پر ماہرہ خان نے کہا کہ ’ میں یہ سب سن کراوردیکھ کرحیران رہ گئیں ہوں، یہ شخص جو ٹی وی پر ایک خاتون کو بدسلوکی کا نشانہ بنارہا ہے اسے پراجیکٹس پرپراجیکٹس کیوں دیئے جارہے ہیں؟خلیل الرحمان قمر کی مذمت کرنے والوں میں شوبزشخصیات کے علاوہ ، سیاسی سماجی اور دیگر شخصیات بھی شامل ہیں۔معروف ماڈل اور ایکٹر عفت عمر نے لکھا کہ میں اس وقت شدید غصے کی حالت میں ہوں۔ انہیں ٹاک شوز پر بلانے پر پابندی ہونی چاہیے۔ انہوں نے تمام حدیں ختم کر دی ہیں۔انہوں نے کہابھاڑ میں گیااچھا سکرپٹ ، لعنت بھیجتی ہوں اس کے کام پر۔ پھرکبھی نہیں، میں عورت مارچ کے ساتھ ہوں۔معروف اینکر رابعہ انعم نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ دیکھا جس میں خلیل الرحمان قمر نا مناسب انداز میں ماروی سرمد کو برا بھلا کہہ رہے ہیں۔انہوں نے لکھا کہ میں یہ بات ریکارڈ پر کہنا چاہوں گی کہ مجھے اس بات پر شرمندگی ہے کہ جیو ٹی وی نے حال ہی میں ان کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔معروف صحافی عباس ناصر نے لکھا کہ’ خلیل الرحمان قمر کی ایسی گفتگو اس بات کا ثبوت ہے کہ عورت مارچ کی کتنی ضرورت ہے۔ عورت مارچ اس مسئلے کو اٹھاتا ہے کہ یہ سوچ صرف ایک آدمی کی نہیں ہے بلکہ معاشرے میں پھیلی ہوئی ہے‘۔ڈرامہ نگارکے انداز پر رکن قومی اسمبلی عامرلیاقت خان نے بھی اعتراض کیا ہے ۔ انہوں نے لکھا’خلیل الرحمن قمر کا فرعونی انداز دیکھ کر مولائے کائنات سیدنا علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم کا یہ قول مبارک پھر سامنے آگیا۔”طاقت، دولت، شہرت اور اختیار (یا اقتدار)انسان کو بدلتے نہیں،بے نقاب کردیتے ہیں“۔خلیل الرحمٰن قمر نے عورت مارچ کے دوران گزشتہ سال پیش کیے گئے نعرے ’’میرا جسم میری مرضی’’ پر شدید تنقید کی تھی جس پر ماروی سرمد نے انہیں جواب دیا۔ یوں تلخ کلامی شروع ہوگئی۔ ماروی سرمد کہتی ہیں کہ خلیل الرحمٰن قمر نے ان کے ساتھ انتہائی نا مناسب انداز میں بات کی۔ جس کےبعد سےلوگوں کی بڑی تعدادخلیل الرحمان قمر پر تنقید کر رہی ہے اوراسوقت ٹویٹر پرخلیل الرحمان ٹاپ ٹرینڈ ز میں شامل ہوگیاہے۔

پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں