لاہور(پی این آئی) افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ پاکستان نے بڑا سپورٹ کیا ،پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، افغانستان میں مطلوب دہشتگرد وں کو پاکستان کے حوالے کرنا کابل انتظامیہ کا معاملہ ہے، ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ،امن معاہدے کے بعد چاہتے ہیں افغانستان آزاد ملک ہو، بیرونی
مداخلت ختم ہو، آزادانہ فیصلوں کا حق حاصل ہو۔انہوں نے یوٹیوب چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرتے ہیں ہم یہاں تک مسلمانوں کی دعاوٴں سے پہنچے ہیں، مذاکرات کے ذریعے یہ بات طے ہوئی ہے کہ امریکا افغانستان سے اپنی فوجیں نکال لے گا۔ امن معاہدہ افغانستان کے مستقبل کیلئے اہم قدم ہے۔ اس کے بعد ہم بین الافغان مذاکرات کی طرف جائیں گے، جس میں مستبقل کی حکومت بارے فیصلہ کریں گے۔امن معاہدہ امریکا اور افغانستان دونوں کی طرف سے ہے، دونوں نے امن پر اتفاق کیا ہے۔ کامیابی یہ ہے کہ اس میں بیرونی مداخلت ختم ہو، ہم آزاد ملک ہوں، ہر چیز میں آزاد انہ فیصلے کریں، اس حوالے سے بھی اتفاق ہے کہ افغانستان مستقبل ان کے خلاف استعمال نہیں ہوگا۔ القاعدہ سے علیحدگی کے سوال پر سہیل شاہین نے کہا کہ امن معاہدے میں ایسی کوئی بات نہیں، کسی تنظیم کا نام نہیں ہے۔امن معاہدے میں یہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہوگی، اس پر ہم قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ داعش نے ہمارے خلاف لڑائی کی ہے ہم نے ان کا صفایا کیا ہے، داعش کے ساتھ ہماری الگ لڑائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابل انتظامیہ امن معاہدے کی تقریب میں اس لیے موجود نہیں تھی کہ یہ معاہدہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان تھا، اب جب انٹراافغان مذاکرات ہوں گے تو اس میں کابل انتظامیہ بھی ہوگی۔معاہدے کے مطابق ہم ایک ہزار قیدیوں کو رہا کرنے کیلئے تیار ہیں، لیکن پہلے ہمارے پانچ ہزار قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ پاکستان نے بڑا سپورٹ کیا ہے ہم پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، اسی طرح چین، روس اور ایران سمیت دیگر ممالک کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں، سہیل شاہین نے افغانستان میں مطلوب دہشتگرد وں کو پاکستان کے حوالے کرنے کی مدد کے سوال پر کہا کہ یہ کابل انتظامیہ کا معاملہ ہے، ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں