اسلام آباد (پی این آئی) قومی عدالتی پالیسی سازکمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس گلزار احمد کی زیر صدارت سپریم کورٹ آف پاکستان کی لاہور برانچ رجسٹری میں ہوا ۔ اجلاس این جے پی ایم سی کے معزز ممبران ،چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت جسٹس محمد نور مسکانزئی ،چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی ایم
شیخ ،چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ ،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ ، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مامون رشید شیخ اور سیکرٹری عدالتی پالیسی ساز کمیٹی ڈاکٹر محمد رحیم اعوان نے شرکت کی ۔ خصوصی دعوت پر سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس مشیر عالم ،لاہور ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس محمد قاسم خان ، سینئر جج پشاور ہائیکورٹ جسٹس قیصر رشید خان، سینئر ترین جج اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق اور وفاقی شرعی عدالت کے جج جسٹس سید محمد فاروق شاہ نے اجلاس میں شرکت کی ۔ چیف جسٹس آف پاکستان ،چیئرمین، این جے پی ایم سی نے شرکا کا خیرمقدم کیا اور ریمارکس دیئے کہ قومی عدالتی پالیسی سازکمیٹی نے مستحق سائلین کو فوری اور سستے انصاف کی فراہمی کے لئے اپنے مینڈیٹ کے تحت خاطرخواہ کام کیا ہے ، تاہم اب بھی اس میں مزید پیشرفت کی گنجائش باقی ہے ۔ انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ عدلیہ اور انتظامی ٹریبونلز اور خصوصی عدالتوں کے تمام کیڈروں میں خالی آسامیاں فوری طور پر کی جائیں تاکہ زیرالتوا مقدمات کو نمٹایا جاسکے ۔ کمیٹی نے عزم کا اعادہ کیا کہ عدلیہ میں خالی تمام آسامیوں کو چھ ماہ کے اندر پر کیا جائے گا مزید یہ کہ یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ اگر کسی اشتہار کے بعد پوسٹیں نہیں بھری گئیں تو پھر خالی آسامیوں کو بروقت بھرنے کے لئے پوسٹوں کی دوبارہ تشہیر کی جاسکتی ہے ۔ مزید برآں یہ طے کیا گیا کہ ہائیکورٹس ایک کیلنڈر تیار کریں گی تاکہ خالی ہونے والی آسامیاں پوری کرنے کیلئے پہلے سے تقرری کا عمل شروع کیا جاسکے ۔ سیکرٹری کمیٹی ڈاکٹر رحیم اعوان نے وفاق اورٹریبونلز اور انتظامی عدالتوں میں خالی آسامیوں اور زیر التوا مقدمات کے حوالے سے کمیٹی کے شرکا کو آگاہ کیا، کمیٹی نے ان امور پر غور کیا اور ریمارکس دیئے کہ محصول ، بینکاری اور تجارتی معاملات کی کثیر تعداد موجود ہے جو ممکنہ طور پر عوامی محصولات اور معیشت کو متاثر کرتے ہیں۔کمیٹی نے خالی آسامیوں پرنہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور غور کیا کہ ہائی کورٹس کو اس معاملے کو حل کے لئے متعلقہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ اٹھانا چاہئے کیونکہ خالی آسامیوں کے باعث زیر التوا مقدمات کی تعداد میں اضافے سے عوام کے اعتماد میں کمی ہوتی ہے ،جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ہی ایک حل ہے اور سیکرٹری ، این جے پی ایم سی کو ہدایت کی کہ وہ تمام انتظامی ٹریبونلز اور خصوصی عدالتوں میں کیس فالو مینجمنٹ سسٹم لگانے کے انتظامات کریں۔سیکرٹری کمیٹی نے ملک بھر کی عدالتوں میں مختلف نوعیت کے مقدمات کی صورتحال کے حوالے سے آگاہ کیا ۔کمیٹی نے اس معاملے پر غور کیا اور عزم کیا کہ بدعنوانی کے خلاف کوئی رعایت نہیں دکھائی جانی چاہیے ۔جسٹس مشیر عالم نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری اور صوبوں میں انصاف کمیٹیوں کی پیشرفت کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آفس مینجمنٹ سسٹم کی تنصیب نظام کی شفافیت میں کارآمد ثابت ہوگی۔اجلاس کے دوران یہ طے کیا گیا کہ صوبائی جسٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے ہوں گے ۔عدالتی پالیسی سازکمیٹی نے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کی پرانی عمارت میں قومی جوڈیشل آٹومیشن یونٹ(این جے اے یو)کے قیام کی منظوری دے دی اورقراردیاکہ اس عمارت کو ایل جے سی پی سیکرٹریٹ کے حوالے کیا جائے گا۔کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ این جے اے یو معاملات کی نگرانی کے لئے مرکزی اور صوبائی ڈیش بورڈ بھی تیار کرے گی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد خان کا کہنا تھا کہ سائلین کو فوری انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے ۔
پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں