کراچی (پی این آئی) ایپی لیپسی فاؤنڈیشن پاکستان کی صدر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس سیزن ختم ہونے کے قریب ہے، فروری کے آخر یا مارچ میں فلو سیزن ختم ہوجائے گا، جس کے باعث کورونا پاکستان میں دوسرے ممالک کی طرح نہیں پھیلے گا۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ
اگرچہ پاکستان میں کورونا وائرس پہنچنے کی خبر پریشان کن ضرور ہے مگر محض پریشان ہونے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ حکومت اور عوام کو مل کر عملی اقدامات اور حفاظتی تدابیر اختیار کرنا ہوں گے۔امید یہ ہے کہ یہ وائرس بھی فلو وائرس کی طرح فروری کے آخر یا مارچ کے مہینے میں ختم ہوجائے گا۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے عوام الناس، مختلف امراض اور مرگی کے مریضوں اور دوسرے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا کہ شہری کورونا وائرس سے خوفزدہ نہ ہوں بلکہ حفاظتی تدابیر اختیار کریں۔جن لوگوں میں قوت مدافعت کا نظام ٹھیک طرح سے کام کررہا ہو تو ان میں سے 98 فیصد مریض بخار، نزلہ ، کھانسی کے بعد صحت مند ہوجاتے ہیں۔یہ وائرس 2 سے3 فیصد لوگوں کے لئے جان لیوا ثابت ہوتا ہے جن کے جسم میں اگر قوت مدافعت کا نظام ٹھیک طرح سے کام نہیں کررہا ہو یا پھر کمزور ہو۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ چونکہ فلو سیزن کا خاتمہ ہورہا ہے اس لئے پاکستان میں کورونا وائرس چین، اٹلی، ایران و دیگر ممالک کی طرح نہیں پھیلے گا۔ مزید برآں سربراہ قومی ادارہ صحت اطفال ڈاکٹرجمال رضا نے کہا کہ بچوں میں کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ بہت کم ہے، بچوں کو صرف نزلہ اور چھینکوں کی صورت میں اسکول سے چھٹی کروائیں، بچوں کو بس احتیاط کروائیں۔انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کورونا وائرس نے دنیا بھر میں خوف پھیلا رکھا جبکہ کورونا کوئی قاتل وائرس نہیں ہے۔ دنیا بھر میں اب تک کورونا کے 83 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے، 25 تا 40 سال کے افراد کی اموات کی شرح صرف 0.2 فیصد ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ وائرس سے اموات کی شرح صرف دو فیصد ہے، 98 فیصد صحتیاب ہوجاتے ہیں۔ کرونا وائرس سے مرنے والوں میں زیادہ تر تعداد عمر رسیدہ افراد کی ہے۔ جو پہلے ہی کسی موذی مرض میں جیسے دمہ، ٹی بی، شوگر میں مبتلا ہیں اور60 سال سے زائد عمر کے افراد اس سے زیادہ متاثرہوئے۔ چینی تحقیق کے مطابق خواتین کے مقابلے میں مرد زیادہ کرونا وائرس کا شکارہو رہے ہیں جبکہ بچے وائرس سے سب سے کم متاثر ہوئے۔
پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں