توشہ خانہ ٹو کیس: بشریٰ بی بی کا بیان ریکارڈ

توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی نے بلغاری جیولری سیٹ سے متعلق اپنا دفعات 342 کے تحت بیان ریکارڈ کروا دیا۔

بشریٰ بی بی نے مؤقف اختیار کیا کہ بلغاری جیولری سیٹ رولز کے مطابق ادائیگی کر کے اپنے پاس رکھا، اور انہوں نے انعام اللّٰہ شاہ کو صہیب عباسی سے کم قیمت لگانے کا کبھی نہیں کہا۔ ان کے مطابق انعام اللّٰہ شاہ پہلے پی ٹی آئی سیکریٹریٹ میں اور بعد ازاں وزیرِاعظم ہاؤس میں ملازم تھا، جسے دوہری تنخواہیں لینے پر برطرف کیا گیا۔

اپنے بیان میں بشریٰ بی بی نے کہا،

“اگر فرض کر لیا جائے کہ انعام اللّٰہ نے مجھے 3 ارب 20 کروڑ روپے کا فائدہ دیا، تو پھر صرف 70 ہزار روپے زائد تنخواہ لینے پر جولائی 2021ء میں اسے برطرف کیوں کیا گیا؟”

انہوں نے مزید کہا کہ پراسیکیوشن کا کیس حقائق کے برعکس ہے، نیب کا اس معاملے میں کوئی دائرہ اختیار نہیں، اور اٹلی سے لگائی گئی قیمت کو بطور شہادت پیش نہیں کیا جا سکتا۔

بشریٰ بی بی کے مطابق چیئرمین نیب نے غیر قانونی طور پر 23 مئی 2024ء کو صہیب عباسی کو وعدہ معاف گواہ بنایا، جب کہ ایف آئی اے نے اس کیس کی کوئی آزادانہ تحقیقات نہیں کیں۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ من گھڑت رپورٹ رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جمع کرائی گئی، اور توشہ خانہ ون کیس کے گواہان نے بلغاری سیٹ کا کہیں ذکر نہیں کیا تھا۔

“میں پردہ نشین خاتون ہوں، کبھی کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا۔”

مزید برآں، بشریٰ بی بی نے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے میں واضح ہے کہ ایف آئی اے کے پاس اس کیس کا اختیار نہیں، اور ایک ہی جرم پر بار بار سزا نہیں دی جا سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ

“جب ایف آئی اے کو ممنوعہ فنڈنگ اور سائفر کیس میں کچھ نہیں ملا، تو اب یہ نیا کیس بنا دیا گیا ہے۔”

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close