نیویارک (پی این آئی) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں بجلی کے بل نسبتاً کم ہوں گے،یہ ماڈل نہیں چل سکتا کہ مہنگی بجلی بنائے اور وہ چوری ہوجائے،توانائی شعبے میں اصلاحات کی جارہی ہیں، موجودہ معاشی صورتحال میں اگر کوئی کہتا معیشت کو ٹھیک کردے گا تو وہ جھوٹ بولے گا۔
انہوں نے پی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈالر کی قدر میں کمی کا تذکرہ ہوا، ایم ڈی آئی ایم ایف کو خوشگوار حیرت ہوئی، کہ غیرملکی کرنسی کی تجارت پر پہلی بار کسی حکومت نے کریک ڈاؤن کیا ہے، جس کی وجہ سے مارکیٹ میں مصنوعی عدم استحکام ختم ہوا، انتظامی معاملات قانونی طور پر پاکستان کا اختیار ہے، اس میں آئی ایم ایف نے کبھی بھی دخل اندازی کرنے کی کوشش نہیں کی ،انہوں نے جو پیسا ہمیں دیا ہے اس کا تحفظ وہ یقینا وہ چاہتے ہیں، ٹیکس نیٹ ورک کو بڑھانا ہے، وصولیاں بہتر کرنی ہے، حکومتی اخراجات کو کم کرنا، حکومتی سائز کو کم کرنا ہے، توانائی سیکٹر میں اصلاحات کرنی ہیں، نجکاری ہماری ایجنڈے پر ہے، اس پرآئی ایم ایف نے اعتماد کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم بات توانائی شعبے میں اصلاحات کی جارہی ہیں، آنے والے دنوں میں بجلی کے بل نسبتاً کم ہوں گے،یہ ماڈل نہیں چل سکتا کہ حکومت مہنگی بجلی بنائے، پھر وہ چوری ہوجائے، جس کے نتیجے میں سود بڑھتا ہے۔
آئی پی پیز بجلی بنائے یا نہ بنائے ہم نے ادائیگی کرنی ہے، ایسے معاشی صورتحال میں ہم استحکام کی جانب نہیں بڑھ سکتے، اگر کوئی کہتا ان حالات میں معیشت کو ٹھیک کردے گا تو وہ جھوٹ بولے گا۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی ریاستی ایجنٹوں نے خالصتان تحریک کے رہنماء کو جس طریقے سے قتل (شہید) کیا ہے، وہ معصوم تھے اس لئے میں ان کو شہید سمجھتا ہوں ، کسی بھی انسان کی جان لینا ایک جرم عظیم ہے، قرآن کریم کے الفاظ کے مطابق ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، بھارت نے بطور ریاست کینیڈا کی زمین پر ایک انسانیت کا قتل کیا ہے، ہم اس کو اٹھائیں گے، کیونکہ بھارت کی سیاسی ایجنڈے کے پیچھے فاشزم کی حقیقت چھپی ہے۔یہ خطرناک ہے جو خطے کو ہی نہیں پوری دنیا کو آگ کے شعلوں میں لپیٹ سکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہمارے جو بہن بھائی رہ رہے ہیں اور ہندوستان کے مظالم کا مقابلہ کررہے ہیں۔
کشمیر کا مسئلہ انتہائی اہم ہے، ہم اگر صرف کشمیر پر ہی بات کرنی ہوتو تب بھی یواین کے کسی بھی اجلاس کو مس نہیں کرسکتے، اسی طرح پاکستان بھی دنیا بھر کی طرح ماحولیاتی تبدیلی کا شکار ہے، اس پر بات ہوگی، اسی طرح اسلامو فوبیاپر بات کریں گے، کہ ایسے مسلمان جو یورپ، امریکا میں مقیم ہیں، ان کو لباس ، طرز زندگی، عقائد کے حوالے سے تعصبات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہمیں اس آواز کو اقوام متحدہ تک اٹھانا ہماری آئینی ذمہ داریوں میں آتا ہے۔ پاکستان کے معاشی پلان ، این ایس ایف سی کے خدوخال پر بات کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں