اسلام آباد(پی این آئی)وزیراعظم عمران خان نے لاہور میں اوورسیز پاکستانیوں کی املاک پر قبضے ختم کروانے لئے اداروں کو 15 دن کا ٹاسک دے دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں کی املاک پر قبضوں کی رپورٹ وزیراعظم کو بھجوائی گئی تھی ،جس میں بتایا گیا ہے کہ لاہور میں اوورسیز پاکستانیوں
کی 261 املاک پر قبضہ ہے۔ وزیراعظم نے اوورسیز کمیشن کے وائس چیئرمین چودھری وسیم اختر کو ہدایات جاری کیں ہیں کہ15 روز کے اندر ان املاک کو قبضہ مافیا سے چھڑوایا جائے۔عمران خان نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے)، پولیس، کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ، اینٹی کرپشن اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ کو قبضہ مافیا سے املاک واگزار کروانے کی ہدایات کی ہیں۔برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، سعودی عرب،کویت، جرمنی، اٹلی اور فرانس سمیت دیگر ممالک سے پاکستانی نژاد شہریوں کی جانب سے وزیراعظم کو املاک پر قبضہ کی شکایات کی گئی تھیں۔ صرف اوورسیز پاکستانی اس ملک کو اٹھا سکتے ہیں، وزیر اعظم عمران خان اوورسیز پاکستانیوں کا اعتماد بڑھانے کیلئے پولیس کا بہت اہم کردار ہے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے بیرون ملک پاکستانی اس ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں، وہ یہاں پیسہ لا کر پلاٹ یا گھر لیتے ہیں تو اس پر قبضہ ہوجاتا ہے، تو جب وہ گھر یا پلاٹ نہیں لے سکتے تو یہاں سرمایہ کاری کیسے کریں گے، فیکٹریاں کیسے لگائیں گے، یہ بات ذہن میں ڈال لیں کہ صرف اوورسیز پاکستانی اس ملک کو اٹھا سکتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کا مسئلہ یہ ہے کہ اس وقت نہیں اعتماد نہیں ہے کہ ہمارا پیسہ یا سرمایہ محفوظ رہے گی اور اس لیے پولیس کا بہت بڑا کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر گھر پر کبھی نہ کبھی مشکل وقت آتا ہے اور جب گھر پر قرضے چڑھتے ہیں تو وہ آمدنی بڑھنے تک اپنے خرچے کم کرتا ہے، جس سے
لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے، میں نے بھی وزیر اعظم ہاؤس کے 60-70 فیصد خرچے کم کیے ہیں، وفاقی حکومت نے 40ارب کے خرچے کم کیے ہیں کیونکہ ہم قرضوں ہر گزارا نہیں کر سکتے۔وزیر اعظم نے کہا کہ میں فخر سے کہتا ہوں کہ جو دو ہمارے سب سے بڑے مسئلے تھے جن میں سے ایک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے جو 17 سال کے بعد لگاتار پانچویں مہینے میں سرپلس میں چلا گیا ہے اور دوسری ہمارے اندرونی خرچ ہیں، اگر ہمیں قرض کی اقساط ادا نہ کرنی پڑیں تو اس میں بھی ہم نے توازن پیدا کر لیا ہے، یہ دو سالوں میں ہماری حکومت نے بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ساری قوم سے کہتا ہوں کہ جب تک ہماری آمدنی نہیں بڑھتی، اس وقت تک آپ کو صبر کرنا پڑے گا کیونکہ جس طرح آگے ہمارے حالات نظر آرہے ہیں، ہمارے ملک میں اللہ نے سب کچھ دیا ہے، صرف ہم نے اپنا گورننس کا نظام درست کرنا ہے اور ہمارے پاس اتنا پیسہ ہو گا کہ سارے پاکستان میں پولیس سمیت تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں گے۔انہوں
نے کہا کہ میں اسلام آباد پولیس کو دو چیزیں کہنا چاہتا ہوں کہ ساری اسلام آباد پولیس کے ہر گھر کو ایک ہیلتھ کارڈ دیں گے، ہر گھر کے پاس ایک ہیلتھ انشورنس ہو گی اور 10 لاکھ روپے تک آپ کسی بھی سرکاری یا پرائیویٹ ہسپتال میں علاج کرا سکیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ جو ہم نیا پاکستان ہاؤسنگ بنا رہے ہیں اور اب سرکاری نوکر گھر کا کرایہ دینے کے بجائے اقساط ادا کرے گا اور وہ گھر اس کا اپنا ہو جائے گا، اس میں آپ جیسے پولیس والوں اور سرکاری نوکروں سے آغاز کریں گے۔انہوں نے ملک بھر کی پولیس کے نام پیغام میں کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہماری پولیس ایک مختلف سطح ہو، جس کی معاشرے میں عزت ہو اور معاشرہ اسے اپنا سمجھے اور جس طرح ہم نے پختونخوا میں ایک تبدیلی دیکھی تھی، وہ میں سارے پاکستان میں دیکھنا چاہتا ہوں۔انہوں نے پولیس کو مزید پیغا دیا کہ آپ عام وی آئی پی سے تو اچھا برتاؤ کرتے ہی ہیں، میں چاہتا
ہوں کہ آپ عام آدمی کو وی آئی پی بنائیں اور اس کو عزت دیں۔وزیراعظم نے اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کو ہیلتھ کارڈ دینے کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنخواہ پنجاب پولیس کے برابرکرنے پر غور کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ کے دوران مجھے جنوبی افریقہ میں کرکٹ کھیلنے کی بہت پیشکشیں آتی تھیں، اگر میں وہاں کھیلتا تو پیسہ بہت ملتا لیکن عزت نہ ملتی کیونکہ اس سے مجھے وہاں کی نسل پرست حکومت کی حمایت کرنی پڑتی، ہر انسان کے سامنے دو راستے انسانی عظمت اور شیطانیت کے ہوتے ہیں، نیکی کے راستے پر چلنا آسان نہیں لیکن اسی میں کامیابی ہے، نیکی کا راستہ مشکل اور گناہ کاآسان ہوتا ہے لیکن گناہ کا تباہی کا راستہ ہوتا ہے، قرآن میں واضح لکھا ہے رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں