امتیاز حسین کی فیس بک وال سے
پاکستان کا پہلا بجٹ 28 فروری 1948ء کو وزیر خزانہ ملک غلام محمد نے پیش کیا تھا۔ 89 کروڑ ، 68 لاکھ روپے کے اس بجٹ میں 10 کروڑ ، 11 لاکھ روپے کا خسارہ ظاہر کیا گیا تھا۔ کل آمدن 79 کروڑ ، 57 لاکھ روپے تھی جس میں محصولات 31 کروڑ ، 20 لاکھ کے تھے۔ ریل ڈاک کی آمدن 36 کروڑ ، 89 لاکھ تھی جبکہ دیگر متفرق آمدن 11 کروڑ ، 48 لاکھ روپے تھی۔
اخراجات کی مد میں بتایا گیا تھا کہ 89 کروڑ ، 68 لاکھ کے مجوزہ بجٹ میں سے 37 کروڑ ، 11 لاکھ روپے کے فوجی اخراجات تھے جبکہ ریل اور ڈاک کے اخراجات 37 کروڑ ، 15 لاکھ تھے یعنی ریل اس وقت بھی خسارے میں تھی۔ دیگر متفرق اخراجات 15 کروڑ ، 42 لاکھ روپے کے تھے۔ بجٹ کے اس خسارہ کو پورا کرنے کے لئے نئے ٹیکس لگائے گئے تھے جن میں سے پوسٹ کارڈ کی قیمت میں تیس فیصد اضافہ کیا گیا تھا جو دو پیسے کی بجائے تین پیسے کا ہو گیا تھا۔ دیگر ٹیکسوں میں پٹرول ، مٹی کے تیل ، چینی ، حقہ ، بیڑی ، تمباکو ، چھالیہ اور شراب کے ٹیکس بڑھا دیئے گئے تھے۔ مالی خسارہ پورا کرنے کے لئے خام روئی ، چمڑے اور کھال پر برآمدی ڈیوٹی لگا دی گئی تھی۔
یاد رہے اس وقت ، پاکستان اور بنگلہ دیش ایک ملک تھے اور دونوں خطوں کی کل آبادی ساڑھے چھ کروڑ افراد پر مشتمل تھی اور پاکستان ابھی بیرونی امداد کا عادی نہیں ہوا تھا۔
وزیرخزانہ ملک غلام محمد نے دستور ساز اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر میں یہ بھی بتایا تھا کہ قیام پاکستان یعنی 15 اگست 1947ء سے لے کر 31 مئی 1948ء تک کے رواں مالی سال تک حکومت پاکستان کو 23 کروڑ ، 41لاکھ روپے کا خسارہ ہورہا ہے۔لیکن آئندہ سال یعنی 1948ء تا 1949ء کےلیے مجموعی طور پر 10 کروڑ ، 11 لاکھ کے بجٹ خسارہ کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں