مظفرآباد (پی آئی ڈی) آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ الحمد للہ آزادکشمیر سے مافیاز کا خاتمہ کر دیا ہے، ٹمبر مافیا،سگریٹ مافیا اور فوڈ مافیا یہ سب اب آزادکشمیر میں ماضی کا حصہ ہیں۔ وزارت عظمی کا حلف اٹھایا تو آزادکشمیر کا گورننس سٹرکچر تباہ حال تھا آج الحمد للہ گورننس کا نظام ٹریک پر واپس آ چکا ہے۔
گورننس قانون کی عملداری اور جواب دہی کے نظام سے شروع ہوتی ہے اور قانون کی عملداری کا نفاذ وزیراعظم کی ذات سے شروع ہوتا ہے۔وکلاء معاشرے کا پڑھا لکھا طبقہ ہے جو قانون کی حکمرانی قائم کرنے کیلئے اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔میں خود وکیل ہوں اس لئے وکلاء کے مسائل کو بھی سمجھتا ہوں آپ لوگ میرا دست وبازو بنیں تاکہ معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کو اوپر لایا جا سکے۔
وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ بار حویلی کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔جس میں صدر ڈسٹرکٹ بار شیخ شکیل احمد ایڈوکیٹ کی قیادت میں ایوان وزیراعظم میں ان سے ملاقات کی،وفد میں شجاعت علی ایڈووکیٹ مظفر فاروقی ایڈووکیٹ،جنرل سیکرٹری بار چوہدری خالد محمود،راجہ ذولقرنین ایڈووکیٹ،راجہ ختم عظیم ایڈووکیٹ،راجہ صغیر ایڈووکیٹ،راجہ جمیل ایڈووکیٹ،محمد ضمیر خان ایڈووکیٹ،راجہ محمد شکیل ایڈووکیٹ،محمد اسلم شیخ ایڈووکیٹ اور راجہ محسن راٹھور ایڈووکیٹ شامل تھے ۔وزیر لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی راجہ فیصل ممتاز راٹھور بھی اس موقع پر موجود تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ جب بھی قلم میں اختیار دیتا ہے تو ذمہ داری کا احساس سو گنا بڑھ جاتا ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو یہ بدقسمتی ہے جس کی بھاری قیمت آپ کو دنیا میں بھی دینا پڑتی ہے اور آخرت میں بھی ادا کرنا پڑے گی،الحمد للہ میں سمجھتا ہوں کہ جب تک قلم میں اختیار ہے میں قابل احتساب ہوں کشمیر کے عوام کا اور سب سے بڑھ کر اس خالق کائنات کا جس کے حکم سے یہ اختیار مجھے ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ جو سب سے اہم کام تھا جو حکومت کا گڈ گورننس کا تصور ہے وہ دو چیزوں سے شروع ہوتا ہے قانون کی عملداری اور اس کا اطلاق وزیراعظم کی ذات سے شروع ہوتا ہے،میں نے خود کو قانون کے سامنے جوابدہ بنایا اور احتساب اپنی ذات سے شروع کیا دوسری چیز ہے احتساب کا ادارہ جو متروک ہو چکا تھا اسے دوبارہ زندہ کیا اور چیئرمین احتساب بیورو کو تقرر کیا،پبلک سروس کمیشن کا ادارہ جس سے ہمارے نوجوان بچوں اور بچیوں کا مستقبل وابستہ ہے ایسا پبلک سروس کمیشن بنایا جس کے چیئرمین کو وزیراعظم بھی فون کرنے کی جرات نہ کر سکے اس کے علاوہ کفایت شعاری کے اقدامات کئے،سرکاری ٹرانسپورٹ بہت دھڑلے سے اورقانون کے مغائر استعمال ہوتی تھی اسے روکا،فالتو گاڑیوں کو آکشن کر دیا، پہلی مرتبہ آزادکشمیر کے وزیراعظم سیکرٹریٹ کے بجٹ میں یہ معجزہ ہو گا کہ 30 جون تک 51 فیصد کٹ نظر آئے گا۔انہوں نے کہا کہ میرا دیرینہ خواب تھا کہ آزادکشمیر میں خواجہ سرا،بیوہ خواتین،طلاق یافتہ خواتین،لاوارث بوڑھے مرد و خواتین،یتیم بچے اور معذور افراد کے لئے آزادکشمیر میں سپیشل پروٹیکشن پروگرام شروع کیا جائے الحمد للہ 10 ارب کی لاگت سے سوشل پروٹیکشن پروگرام شروع کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کی ترقی و خوشحالی کو یقینی بنائے گی۔اس موقع پر وفد نے وزیراعظم کے گڈ گورننس کے اقدامات کو سراہا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں