روسی تیل ناقص ہونے کی خبروں پر حکومت کا ردِعمل آگیا

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان کیجانب سے خریدے گئے روسی تیل کے مہنگا اور ناقص ہونے کی قیاس آرائیوں کی حقیقت سامنے آ گئی۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے چیئرمین سینیٹرعبدالقادر نے روس سے عالمی منڈی کے مقابلے میں مہنگا اور ناقص تیل آنے کی خبروں کو سختی سے مسترد کر دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹرعبدالقادرنے بتایا ہے کہ روس سے ملنے والا تیل 25 فیصد سستا پڑے گا اور سالانہ ایک ہزار ارب روپے سے زائد کی بچت ہوگی۔پاکستان ریفائنزی لمیٹڈ کے پاس اسٹوریج کی کمی ہے، اس مسئلہ کے باعث روس نے پاکستان کو فلوٹنگ اسٹوریج یونٹ لانے کی پیشکش بھی کی ہے ۔ سینیٹر عبدالقادر نے بتایا کہ ہماری ریفائنریز نے روسی کروڈ آئل کو صاف کرنے کا طریقہ کار ڈھونڈ لیا ہے۔سینیٹرعبدالقادر نے کہا کہ حکومت بروقت روس کے ساتھ تیل کی درآمد کے قواعد و ضوابط طے کرلے گی۔ دوسری جانب جیو نیوز کے مطابق کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ ٹی آئی آرمعاہدے کے تحت روس کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ماسکو سے تجارتی سامان لے کر دو مال بردار گاڑیاں طورخم کے راستے پاکستان میں داخل ہوگئیں۔روس سے آنے والی کارگو گاڑیوں میں دھاگہ، چنا ہے۔ روس سے گندم ، دالیں، دھاگہ، پیٹرولیم مصنوعات سمیت گیارہ آئٹمزدرآمد کی جائیں گی۔

پاکستان روس کو چاول، ادویات، پھل، اسپورٹس سامان سمیت 26 اشیاء برآمد کرے گا۔ اسی طرح روسی سفارتخانے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مئی تک روس اور پاکستان تجارت میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہوا۔تجارت کا حجم 760 ملین ڈالر سے زیادہ تھا۔ یہ پاکستان اور روس کے درمیان تجارت کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اور قدم ہے۔مزید برآں وفاقی وزیر مواصلات اسد محمود کا کہنا ہے کہ موجودہ جغرافیائی و اقتصادی منظر نامے کے تحت پاکستان اور روس کے درمیان روڈ ٹرانسپورٹ معاہدہ ملکی معیشت کو فروغ دینے اور تجارت کی وسیع تر آمد کی راہ ہموار کرنے کے لیے ایک عمل انگیز ثابت ہوگا۔یہ بات انہوں نے روس کے ساتھ روڈ ٹرانسپورٹ معاہدے کے تحت طورخم بارڈر کے ذریعے پاکستان میں پہلی بار روسی ٹرک کے داخلے کے موقع پر ایک بیان میں کہی۔ وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسد محمود نے نومبر2022 میں ماسکو کے اپنے پہلے دورے کے موقع پر روس کے وزیر ٹرانسپورٹ ویتالی سیولیوف کے ساتھ روڈ ٹرانسپورٹیشن کا معاہدہ کیا تھا۔ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کے ویژن کے مطابق معاہدے پر دستخط کیے گئے۔

1948 میں روس کے ساتھ سفارتی تعلقات کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ سڑکوں کے ذریعے تجارتی راہداری قائم کی گئی ہے۔ روس دنیا کا چوتھا سب سے بڑا ایل این جی برآمد کرنے والا ملک ہے اور پاکستان کے پاس پھلوں، ملبوسات، آلات جراحی اور زرعی مصنوعات برآمد کرنے کی بڑی صلاحیت ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ مضبوط تجارتی شراکت دارقائم ہو گی۔ سامان کی نقل و حمل ٹی آئی آر کارنیٹ کے تحت کی جائے گی جس کے تحت سرحدوں پر کسٹم طریقہ کار کو آسان بنانے کے لیے روڈ ٹرانسپورٹ پرمٹ جاری کئے جاتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں