عمرہ ادائیگی کیلئے کونسی شرط برقرار ہے؟ سعودی حکومت نے وضاحت جاری کر دی

ریاض(پی این آئی) سعودی حکومت کی جانب سے یکم اگست سے بیرونِ ملک سے بھی لاکھوں افراد کو عمرہ کے لیے آنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ان زائرین پر شرط عائد کی گئی ہے کہ وہ اسی صورت میں عمرہ کے لیے اپلائی کر سکیں گے جنہوں نے سعودیہ میں منظور شدہ چار ویکسینوں فائزر، ایسٹرا زینیکا، جانسن اینڈ جانسن اور موڈرنا میں سے کوئی ایک ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوا لی ہو۔سعودی مملکت میں موجود مقامی اور غیر ملکی افراد پر یہی شرط عائد کی گئی ہے کہ انہیں ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے کے بعد ہی عمرہ کے لیے اپلائی کرنے کی اجازت ہو گی۔ جس کے بعد انہیں عمرہ پرمٹ جاری ہو گا۔ گزشتہ ایک دو روز سے سوشل میڈیا پر یہ خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ سعودی حکومت نے ویکسین لگوا چکے افراد کو مسجد الحرام میں عمرہ ادا کرنے اور نماز پڑھنے کے لیے اجازت نامہ سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔تاہم حرمین شریفین کی انتظامیہ نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسجد الحرام میں نماز پڑھنے اور عمرہ کی ادائیگی کے لیے آنے والوں پر پیشگی اجازت نامہ حاصل کرنے کی شرط برقرار ہے۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے پھیلائی جانے والی خبریں بے بنیاد ہے۔ کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے والوں کو اجازت نامے سے کوئی استثنیٰ نہیں دیا گیا ہے۔ویکسین شدہ افراد کو اجازت نامے کے لیے لازمی طور پر اپلائی کرنا ہوگا۔ ٹویٹر، واٹس ایپ اور فیس بک پر اس حوالے سے پھیلائی جانے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔ حرم شریف میں آنے کے لیے توکلنا اور اعتمرنا ایپ سے اجازت نامہ درکار ہو گا۔ ورنہ نماز یا عمرہ کی ادائیگی ممکن نہیں ہو سکی۔ انتظامیہ کی جانب سے فی الحال ویکسین شدہ افراد کو اجازت نامے سے استثنیٰ دیئے جانے پر بھی کوئی غور نہیں کیا جا رہا ہے۔لوگ خبروں کے حصول کے لیے مستند ذرائع پر انحصار کریں۔واضح رہے کہ سعودی حکومت نے معتمرین کے لیے مکہ مکرمہ میں ڈھائی لاکھ سے زائد کمرے مختص کر دیئے ہیں جہاں کورونا وبا سے بچاؤ کے لیے مناسب انتظامات کیے گئے ہیں اور ان کی وقتاً فوقتاً سینیٹائزیشن بھی کی جا رہی ہے۔ حج و عمرہ کمیشن کے رُکن ہانی العمیری کے مطابق عمرہ عازمین کی رہائش کی خاطر مکہ کے مختلف ہوٹلوں کے اندر 2 لاکھ 60 ہزار سے زائد کمرے بک کر لیے گئے ہیں۔عمرہ زائرین کی صحت و سلامتی کو ممکن بنانے کے خصوصی ہیلتھ پروٹوکول نافذ کیا گیا ہے۔ عمرہ زائرین کو ہوٹلوں کے کمرے میں ٹھہرایا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ہوٹلز میں زائرین کی رہنمائی کے لیے گائیڈز تعینات کیے جائیں گے۔ ایک کمرے میں دو سے زائد افراد کو قیام کی اجازت نہیں ہو گی۔ جبکہ ہوٹلز کے 10 فیصد کمرے کورونا کے مشتبہ مریضوں کو ٹھہرانے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں