اسلام آباد(پی این آئی) حکومت کی جانب سے اگلے ماہ جولائی سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے، آئی ایم ایف نے آئندہ سال میں پٹرولیم لیوی کا ہدف 600 ارب روپے رکھنے کا مطالبہ کیا ہے، جس کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 25 سے 30 روپے چارج وصول کرنا پڑیں گے۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومت ابھی تک مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔پچھلے دوماہ میں ملک میں مہنگائی کی شرح 11 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، مہنگائی کی شرح اس لیے بڑھ نہیں رہی کہ حکومت نے پچھلے کچھ مہینوں سے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود پاکستان میں قیمتیں نہیں بڑھائیں۔اس وقت عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں 70ڈالر فی بیرل سے تجاوز کرچکی ہیں۔جبکہ حکومت نے اوگرا کی سفارشات کے باوجود پچھلے چار ماہ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا، بلکہ پٹرولیم لیوی میں کمی کرکے خود برداشت کررہی ہے۔حکومت ایک لیٹرپٹرول پر ساڑھے چار روپے لیوی،ایک لیٹر ڈیزل پر ساڑھے آٹھ روپے لیوی چارج کی جارہی ہے۔جبکہ رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ میں حکومت پٹرول اور ڈیزل پر 30 روپے لیوی چارج کررہی تھی۔وفاقی حکومت نے رواں سال پٹرولیم لیوی کا ہدف 450 ارب رکھا تھا۔ہدف کا 60 فیصد یعنی 270 ارب روپے جولائی تا ستمبر حاصل کرلیا گیا۔اس سے قبل تو حکومت پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ نہ کرکے بوجھ خود برداشت کررہی تھی لیکن آئندہ ماہ جولائی میں حکومت کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو برقرار رکھنا مشکل ہوجائے گا، کیونکہ آئی ایم ایف نے اگلے مالی سال میں پٹرولیم لیوی کا ہدف 600 ارب روپے رکھنے کا مطالبہ کردیا ہے۔مگر حکومت کی کوشش ہے کہ پٹرولیم لیوی کا ہدف 450 سے 500 ارب تک رکھا جائے۔ اگر ہدف 500ارب بھی رکھا جاتا ہے پھر بھی حکومت کو پٹرول لیوی کی مد میں ایک لیٹر پر25 سے 30 روپے اور ڈیزل پر 15سے 20 روپے لیوی چارج وصول کرنا پڑیں گے۔اس لیے حکومت کو اگلے مالی سال میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 25 سے 30 روپے اضافہ کرنا پڑے گا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے بجلی کی قیمت میں بھی اضافہ ہوجائے گا اور جس سے مہنگائی مزید بڑھے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں