اسلام آباد( پی این آئی) چیئرمین کورونا ٹاسک فورس ڈاکٹر عطاء الرحمان کا کہنا ہے کہ امید ہے جس ویکسین کے ٹرائلز کیے جارہے ہیں وہ اگلے تین ماہ میں دستیاب ہوگی۔ چیئرمین کورونا ٹاسک فورس ڈاکٹر عطاء الرحمان نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتےہوئے کہا ہے کہ ابھی تک جتنی بھی ویکسین آئی ہے اس
کا 90 فیصد کے قریب رزلٹ آرہا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ویکسین لگانے کے بعد بھی کورونا سے متاثر ہونے کے خطرات رہتےہیں۔ ڈاکٹر عطاء الرحمان نے امید ظاہرکی ہے کہ امید ہے کہ ہم لوگ جس ویکسین کے ٹرائلز کررہے ہیں وہ اگلے تین ماہ میں دستیاب ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس ویکسین کی دو ڈوز کی ضرورت پڑے گی ، تمام آبادی کے محفوظ ہونےمیں ابھی وقت لگے گا۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ جتنے پیسے مختص کیے گئے ہیں اس سے زیادہ مزید پیسوں کی ضرورت پڑے گی۔دوسری جانب اسی پروگرام میں گفتگوکرتےہوئے ماہر وبائی امراض ڈاکٹر مختار نے کہا کہ دسمبر کے پہلے ہفتے تک 200کے قریب ویکسینز رجسٹرڈ ہو چکی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی کین سائنو ویکسین کے کلینکل ٹرائلز ہورہے ہیں لیکن اب ہمیں پاکستان میں ہی ویکسین بنانے کی طرف جانا چاہیے۔ڈاکٹر مختار کا مزید کہنا تھاکہ چین کی ویکسین فائزر اور موڈرینا ویکسین سے بالکل مختلف ہے۔ چینی ویکسین اثر دکھانے میں فائزر اور موڈرینا سے زیادہ وقت لےگی۔ کورونا ویکسین لگوانے سے آپ کے ڈی این اےپر کیا اثر ہوگا؟ ماہرین نے خدشات دور کر دیئے عالمی وباء کورونا وائرس سے بچانے کیلئے بنائی گئی ویکیسن کے نقصانات کے حوالے سے زیر گردش تمام ’کہانیاں‘ مسترد کردی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں نیشنل کنٹرول لیبارٹری فار بائیولوجیکل کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹرعبدالصمد کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین کے حوالے سے گردش کرنے والی تمام باتیں بے بنیاد ہیں ، ویکسین لگوانے سے نہ تو ڈی این اے میں کوئی تبدیلی واقع ہوتی ہے اور نہ ہی اس سے خواتین بانجھ پن کا شکار ہو جائیں گی اور اس کی وجہ سے دنیا کی آبادی میں کمی کا بھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتين کو کسی بھی حوالے سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہيں ہے کیوں کہ ویکسین میں کوئی ایسا ہارمون نہیں ہے جو بانجھ پن پیدا کرے ، کرونا ويکسين کے پيچھے ايسی کوئی سازش
نہيں کہ اس سے دنیا کی آبادی میں کمی کی جائے اور نہ ہی اس بات میں کوئی صداقت ہے کہ ویکسین میں کوئی مائیکرو چپ لگی ہوگی اس لیے کورونا ویکسین کے بارے میں ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر مختلف قسم کی افواہیں گردش کر رہی ہیں جس میں سے سب سے حیران کن یہ ہے کہ کورونا ویکیسن کے ذریعے انسانوں میں ایک چپ داخل کی جائے گی اگرچہ یہ دعویٰ بالکل غلط ہے تاہم اس سے لوگوں کے ذہنوں میں مختلف قسم کے سوال گردش کر رہے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں لوگ کورونا ویکیسن لگوانے سے بھی خوف محسوس کر رہے ہیں ، انسٹیٹوٹ فار پبلک اوپنئنن ریسرچ کے مطابق ہر دس میں سے پانچ پاکستانی کورونا ویکسن لگوانے پر راضی ہیں۔جب کہ تین نے ویکیسن لگانے سے انکار کر دیا ۔انسٹیٹوٹ فار پبلک اوپنئنن ریسرچ نے نیا سروے جاری کر دیا ، سروے کے مطابق انکار کرنے والوں نے مختلف سازشی نظریات کا ذکر کیا ویکیسن لگوانے کے لیے 35 فیصد نے چین سے درآمد ویکیسن کو ترجیح دی ،14 فیصد نے ملک میں تیار کردہ ویکیسن اور 15 فیصد نے حکومت کی منظور شدہ ویکیسن لگوانے کا ارادہ ظاہر کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں