آئی ایم ایف نے پاکستان کو بڑا ریلیف دینے کی خوشخبری سنا دی

واشنگٹن (پی این آئی) آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی کی مد میں6 ماہ کا ریلیف دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی کی مد میں 6 ماہ کا مزید ریلیف دیا گیا ہے ۔ آئی

ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو پہلے ہی قرضوں کی ادائیگی کی مد میں 1 سال کا ریلیف دیا گیا تھا ۔آئی ایم ایف کی جانب سے 6 ماہ کے مزید ریلیف سے پاکستان کو 1 ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا ۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اجلاس میں ترقی پذیر ممالک کے لیے مزید ریلیف پیکجز بھی دینے کا اعلان کیا گیا ہے ۔ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق کورونا ویکسیین کی مد میں ترقی پذیر ممالک کے لیے 12 ارب ڈالرز مختص کیے گئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق ترقی پذیر ممالک کے لیے جاری کیے فنڈ کی مد میں پاکستان کو 400 ملین ڈالرز ملیں گے ۔واضح رہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے قرضوں کی ادائیگی کی مد میں مزید چھ ماہ کے ریلیف کے بعد پاکستان کو 1 ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا ۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے مزید قرض پروگرام جاری رکھنے کیلئے پاکستان کے سامنے کڑی شرائط رکھی تھیں۔ پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ بجلی اور گیس کے شعبوں سمیت سمیت عوام کو مہنگائی میں یوٹیلٹی اسٹورز کی اشیاء پر دی جانے والی سبسڈی بھی ختم کی جائے۔آئی ایم ایف کی کڑی شرائط اور مطالبات پر غور کیلئے وزارت خزانہ میں خصوصی سیل قائم کر دیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق خصوصی سیل سبسڈیز کے خاتمے اور معاشی اصلاحات پر عملدرآمد کیلئے تجاویز مرتب کرے گا۔ حکومت نے عوام کو مہنگی بجلی اور گیس شعبوں سمیت مختلف اشیائے خوردونرش پر ریلیف دینے کیلئے 209 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہے۔ توانائی شعبے کیلئے 150 ارب روپے، سستی گندم پر 13 ارب روپے، یوٹیلٹی اسٹورز3 ارب اور میٹرو بس پر سفر کرنے کیلئے 2 ارب روپے کی سبسڈی قائم کی ہے۔نیا پاکستان ہاؤسنگ پراجیکٹ کیلئے بھی 30 ارب روپے سبسڈی مختص کی گئی ہے۔ لیکن آئی ایم ایف نے مزید رقم جاری کرنے کیلئے بجلی، گیس اور یوٹیلٹی اسٹورز کی سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ابھی تک آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کی رقم میں سے صرف 1 ارب 44 کروڑ ڈالر جاری کیے ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کا معاہدہ ہوا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں