واشنگٹن(پی این آئی)عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں مزید کمی ہوگئی۔گزشتہ چوبیس گھنٹوںمیں تین ڈالر فی بیرل مزید کم ہوگئی ہے جس کے بعد خام تیل کی قیمت بتیس ڈالر سولہ سینٹ تک آگئی ہے۔تیل کی قیمتوں میں کمی کی بڑی وجہ سعودی عرب کی جانب سے تیل کی قیمتوں میں کمی کااعلان ہے جس کے بعد
پاکستان میں بھی تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہوگی۔نجی ٹی وی کے مطابق خام تیل کی قیمتوں میں گزشتہ تین دن میں بیس ڈالر فی بیرل تک کمی ہوئی ہے۔جبکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گزشتہ سولہ سال کی کم ترین سطح کے قریب پہنچ گئی ہیں۔دوسری جانب پاکستانیوں کیلئے خوشی کی خبر یہ ہے کہ سعودی عرب نے بھی تیل کی قیمتوں میں کمی کااعلان کردیا ہے جس کاپاکستان کو بہت بڑا فائدہ ہوسکتا ہے۔ بی بی سی اردوکے مطابق سعودی عرب نے جمعے کے روز روس سے تیل کی پیداوار میں کمی لانے سے متعلق مذاکرات ناکام ہونے کے بعدقیمتوں میں کمی کااعلان کیا ہے جس کے بعد دنیا بھر کی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں تیزی سے گراوٹ دیکھنے میں آئی۔دونوں ممالک نے کرونا وائرس کی وجہ سے تیل کی مانگ میں کمی ہونے پر مذاکرات کئے تھے۔ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے پاکستان کیلئے لاٹری نکل آئی ہے اور تیل کی قیمتوں میں کمی سے مستقبل قریب میں عوام کو اور تیل پر منحصر صنعتوں کو بھی فائدہ حاصل ہوگا۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ماہر معاشیات محمد سہیل نے بتایاکہ پاکستان بہت زیادہ تیل درآمد کرنے والے ممالک میں شامل ہے، اور اس ساری صورتحال سے ملک کو بہت فائدہ ہوگا۔’پاکستان میں 13 سے 14 ارب ڈالرز کا تیل اور ایل این جی درآمد کیا جاتا ہے۔ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں 30 سے 40 فیصد کمی سے ملک کوصرف تیل کی مصنوعات درآمد کرنے پر چار سے پانچ ارب ڈالرز کی بچت ہوگی۔‘عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں کی گراوٹ کے معیشت پر اثرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں کی مد میں بھی دو سے تین ارب ڈالرز یا اس سے زیادہ کی بچت ہو سکتی ہے۔‘انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کو آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد میں بھی مدد ملے گی جن میں محصولات میں اضافے اور مہنگائی کو کم کرنے جیسے چیلنجز درپیش تھے، کیونکہ تیل کی قیمت ملک میں مجموعی طور پر مہنگائی کی شرح میں کمی واقع کرے گی۔اس ساری صورتحال میں ممکنہ طور پر نقصانات کیا ہوسکتے ہیں، اس حوالے سے محمد سہیل کا کہنا تھا کہ ’مستقبل قریب میں برآمدات شاید نہ بڑھ سکیں جو کہ معیشت کے لیے بہت ضروری ہیں۔‘ان کے مطابق مجموعی طور پر بیرونِ ملک سے آنے والی ترسیلات زر میں بھی کمی واقع ہو سکتی ہے، جس کی وجہ خصوصاً مشرق وسطیٰ کی معاشی صورتحال ہوگی۔ان کے خیال میں ملکی معاشی حالت کے پیش نظر حکومت تیل کی قیمتوں میں کمی کا مکمل فائدہ عوام تک منتقل نہیں کر سکے گی تاہم تیل کی مصنوعات میں کچھ کمی ضرور کی جائے گی۔’پیٹرولیم لیوی ٹیکس میں اضافے کے
ذریعے قومی خزانے کو فائدہ پہنچایا جائے گا، جبکہ سٹیٹ بینک کو صنعتی شعبے کے لیے شرح سود میں کمی لانے کی گنجائش بھی حاصل ہوگی۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’اس ساری صورتحال نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے لئے ایسا ماحول پیدا کردیا ہے، جیسے ان کی لاٹری نکل آئی ہو۔‘انھوں نے بتایا کہ ’ماضی قریب میں تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے حکومت کو آٹھ سے 12 روپے کی بچت ہوئی تھی جس میں سے عوام کو پانچ روپے کا فائدہ دیا گیا تھا، لیکن اس مرتبہ تیل کی قیمتیں اس قدر گراوٹ کا شکار ہیں کہ 20 روپے تک کی ممکنہ بچت میں سے حکومت10روپے تک عوام کو ریلیف فراہم کرسکتی ہے، جس سے ملک میں مجموعی طور پر مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہوگی۔‘محمد سہیل کے مطابق ’اگر حکومت ممکنہ فائدے کا نصف بھی عوام تک پہنچا پاتی ہے تو آئندہ سہہ ماہی میں کنزیومر پرائس انڈیکس میں نو فیصد یا اس سے زیادہ کی کمی ہو سکتی ہے۔‘’جہاں عوام کو اس سے فائدہ ملے گا وہیں حکومت کو بھی ٹیکس وصولی میں پیش آنے والی دشواریوں کا کچھ حد تک ازالہ ممکن ہوگا۔‘محمد سہیل کہتے ہیں کہ ’موجودہ حالات میں حکومت سے اس سے زیادہ ریلیف دینے کی امید حقیقی نہیں ہے، کیونکہ حکومت کے مالی مسائل بہت زیادہ ہیں۔ اسے ترقیاتی منصوبوں اور عوام کی فلاح کے ساتھ ساتھ بینکوں سے لیے گئے قرضہ جات کی واپسی کے لیے بھی پیسوں کی ضرورت ہے۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں