افریقی ملک ایتھوپیا کے ممتاز دینی رہنما اور مفتی اعظم شیخ الحاج عمر ادریس طویل علالت کے بعد 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
ان کی نمازِ جنازہ دارالحکومت ادیس ابابا کی سب سے بڑی مسجد البنین میں ادا کی گئی، جس میں ہزاروں افراد کے علاوہ ایتھوپیا کے صدر، اعلیٰ حکومتی عہدیداروں اور مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ مسیحی برادری نے بھی مفتی اعظم کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ چرچز میں خصوصی دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا، اور مذہبی رہنماؤں نے انہیں ملک میں اتحاد اور رواداری کی علامت قرار دیا۔
جنازے کا جلوس سرکاری پروٹوکول کے ساتھ نکالا گیا اور انہیں پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک کیا گیا۔
شیخ عمر ادریس نے اپنی زندگی اسلام کی خدمت کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ وہ ایتھوپیا کی پہلی اسلامی فتویٰ کونسل کے بانی تھے اور اسلامک معاہد و مدارس کے سربراہ کی حیثیت سے مذہبی تعلیم کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔
انہوں نے امہری زبان میں پچاس سے زائد کتابیں تصنیف کیں اور قرآنِ کریم کا امہری زبان میں ترجمہ بھی کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے 300 سے زائد مرتبہ قرآنِ کریم باترجمہ پڑھایا۔
وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مذہبی تنازعات کے خاتمے کے لیے ایک اہم علامت سمجھے جاتے تھے، جس کے باعث ایتھوپیا جیسے مسیحی اکثریتی ملک میں بھی ان کے انتقال پر گہرا سوگ پایا جاتا ہے۔
وزیراعظم ابی احمد نے مفتی اعظم کے اہلِ خانہ سے ملاقات کر کے تعزیت کی اور کہا کہ شیخ عمر ادریس نے ملک میں اتحاد، رواداری اور باہمی احترام کی ایسی مثال قائم کی جو ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں