غزہ امن منصوبے پر دستخط ہوگئے

مصر کے سیاحتی شہر شرم الشیخ میں غزہ امن سربراہی کانفرنس کا تاریخی انعقاد ہوا، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، ترک صدر رجب طیب اردوان اور امیرِ قطر نے مشترکہ طور پر غزہ امن معاہدے پر دستخط کیے۔

کانفرنس میں 28 ممالک کے سربراہان اور تین بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندگان نے شرکت کی، جن میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف بھی شامل تھے۔ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب امریکی صدر ٹرمپ اور مصری صدر السیسی کی صدارت میں منعقد ہوئی۔

صدر ٹرمپ کا بیان: ’’غزہ کے عوام کے لیے آج کا دن تاریخی ہے‘‘

امریکی صدر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا:

’’غزہ امن معاہدہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے دروازے کھولے گا۔ آج کا دن غزہ کے عوام کے لیے ایک نئی امید لے کر آیا ہے۔‘‘

ٹرمپ نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ دوست ممالک کے تعاون سے ممکن ہوا، اور اس میں مصر کا کردار کلیدی رہا۔ انہوں نے کہا کہ:

’’ہم نے پہلے بھی بڑے معاہدے کیے، لیکن یہ معاہدہ تو راکٹ کی طرح پرواز کر گیا۔ لوگ کہتے تھے کہ تیسری عالمی جنگ مشرق وسطیٰ سے شروع ہوگی، مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔‘‘

ایران کی حمایت، عالمی برادری کی شرکت

صدر ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ ایران نے بھی غزہ امن منصوبے کی تائید کی ہے۔ ان کے مطابق کانفرنس میں دنیا کی اہم اور بااثر اقوام نے شرکت کی، اور دنیا آج امن کی ایک تاریخی دستاویز کی گواہ بنی۔

معاہدے کے اہم نکات (ذرائع کے مطابق):

  • غزہ میں مستقل جنگ بندی

  • انسانی امداد کی بحالی اور توسیع

  • تمام فریقین کے مابین سیاسی مذاکرات کا نیا دور

  • فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششوں میں تیزی

  • اقوام متحدہ اور علاقائی ممالک کی نگرانی میں امن عمل کی نگرانی

شرکاء کی فہرست میں شامل ممالک:

کانفرنس میں ترکی، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ایران، پاکستان، چین، روس، برطانیہ، فرانس سمیت دیگر یورپی، ایشیائی اور افریقی ممالک کے رہنما شریک ہوئے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close