انڈونیشیا نے معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارم **ٹک ٹاک** کا آپریٹنگ لائسنس **عارضی طور پر معطل** کر دیا ہے، جس کی وجہ کمپنی کی جانب سے **ڈیٹا شیئر نہ کرنا** بتائی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، انڈونیشی حکومت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ اقدام اس لیے اٹھایا گیا کیونکہ ٹک ٹاک نے اپنے **لائیو اسٹریم فیچر** کے حوالے سے مکمل ڈیٹا فراہم نہیں کیا، جیسا کہ انڈونیشی قوانین کا تقاضا ہے۔ اس معطلی سے **ملک میں ٹک ٹاک تک رسائی محدود یا بند** کیے جانے کا امکان پیدا ہو گیا ہے، حالانکہ انڈونیشیا میں ٹک ٹاک کے **10 کروڑ سے زائد صارفین** ہیں۔
انڈونیشیا کی وزارتِ مواصلات اور ڈیجیٹل امور کے اہلکار **الیگزینڈر سبار** نے بتایا کہ کچھ اکاؤنٹس، جو **آن لائن جوئے** میں ملوث تھے، نے **قومی احتجاجات** کے دوران ٹک ٹاک کے لائیو فیچر کو استعمال کیا۔ ان احتجاجات میں عوام نے قانون سازوں کے مہنگے الاؤنسز اور پولیس کے مبینہ تشدد کے خلاف آواز اٹھائی۔
ٹک ٹاک نے احتجاجی مظاہروں کے دوران **عارضی طور پر اپنا لائیو فیچر بند** کر دیا تھا اور اس فیصلے کو “ٹک ٹاک کو محفوظ اور مہذب جگہ بنانے” کا حصہ قرار دیا تھا۔
الیگزینڈر سبار کے مطابق، حکومت نے ٹک ٹاک سے **ٹریفک، اسٹریمنگ اور مونیٹائزیشن سے متعلق مکمل ڈیٹا** مانگا تھا، لیکن **چینی کمپنی بائٹ ڈانس** کی ملکیت رکھنے والی ٹک ٹاک نے “اندرونی طریقہ کار” کو جواز بناتے ہوئے مکمل ڈیٹا فراہم کرنے سے گریز کیا۔ نتیجتاً وزارت نے اسے **پرائیویٹ الیکٹرانک سروس فراہم کنندہ** کے طور پر اپنی قانونی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دے کر **لائسنس معطل** کر دیا۔
ٹک ٹاک کے ترجمان نے اس صورتحال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی ان تمام مارکیٹس کے قوانین کا احترام کرتی ہے جہاں وہ کام کرتی ہے، اور وہ اس معاملے کو انڈونیشین وزارت ڈیجیٹل کے ساتھ مل کر حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انڈونیشیا کے قوانین کے مطابق، ملک میں کام کرنے والی ہر ڈیجیٹل کمپنی کو حکومت کی نگرانی کے لیے **اپنا ڈیٹا فراہم کرنا لازم** ہے، بصورت دیگر اس پر **پابندی عائد** کی جا سکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں