ٹرمپ کی حماس کو دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی گروپ حماس کو سخت دھمکی دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ انہیں اپنے 20 نکاتی غزہ منصوبے کا جواب دینے کے لیے اتوار کو شام 6 بجے (واشنگٹن ڈی سی کے وقت کے مطابق 22:00 GMT) تک کا وقت دیا گیا ہے۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹرتھ سوشل” پر طویل پوسٹ میں کہا کہ اگر اس آخری موقع پر معاہدہ نہ ہوا تو “ایسا جہنم برپا ہوگا جو دنیا نے کبھی نہیں دیکھا ہوگا”۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حماس کے ارکان “گھیرے میں ہیں اور عسکری طور پر پھنس چکے ہیں”، اور اب صرف اس کے اشارے کے منتظر ہیں۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “ہم جانتے ہیں کہ باقی کہاں ہیں، انہیں تلاش کیا جائے گا اور ختم کر دیا جائے گا۔ میں تمام بے گناہ فلسطینیوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر غزہ کے محفوظ حصوں کی طرف منتقل ہو جائیں۔ جنہیں مدد درکار ہے ان کا خیال رکھا جائے گا۔”

دوسری جانب، حماس کے سیاسی بیورو کے رکن محمد نزال نے الجزیرہ عربی سے گفتگو میں کہا کہ تنظیم جلد ہی امریکی تجویز پر اپنا باضابطہ موقف پیش کرے گی۔ نزال نے واضح کیا کہ حماس فلسطینی عوام کے مفادات کے تحفظ کے لیے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا حق رکھتی ہے اور “گردن پر تلوار رکھ کر فیصلے نہیں کیے جا سکتے”۔ مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے تصدیق کی ہے کہ قطر اور ترکیہ کے ساتھ مل کر حماس کو قائل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ان کے مطابق، مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔

ادھر ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن منصوبے پر حماس کے باضابطہ جواب کے منتظر ہیں۔ وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنے حالیہ دورۂ امریکا میں ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کو قبول کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ “ہمیں فی الحال علم نہیں کہ حماس کا جواب کیا ہوگا۔”

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close