پاکستان اور افغان طالبان نے جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق کر لیا۔ استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے بعد ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔
اعلامیے کے مطابق دونوں فریقین نے جنگ بندی پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے نگرانی اور تصدیق کا مشترکہ نظام قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں ذمہ دار فریق پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ سیز فائر کے نفاذ کے اصول و ضوابط 6 نومبر کو استنبول میں ہونے والے اگلے دور کے مذاکرات میں طے کیے جائیں گے۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان 25 سے 30 اکتوبر تک مذاکرات ہوئے، جن کا مقصد دوحہ میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کو مزید مضبوط بنانا تھا۔
ثالث ممالک ترکیہ اور قطر نے دونوں فریقین کے مثبت رویے کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنا تعاون جاری رکھیں گے۔ قطر کی وزارتِ خارجہ نے بھی اپنے بیان میں مشترکہ اعلامیے کا خیر مقدم کیا اور اس کے نکات کی وضاحت کی۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ مشترکہ اعلامیہ پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتا ہے۔ ان کے مطابق دہشت گردی کی روک تھام اب افغان طالبان کی ذمہ داری ہے۔ 6 نومبر تک صورتحال پر نظر رکھی جائے گی، اور اگر دہشت گردوں نے کوئی کارروائی کی تو طالبان اس کے جواب دہ ہوں گے۔ عطا تارڑ نے مزید کہا کہ پاکستان نے طالبان حکومت سے اس بات کی ضمانت مانگی ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں
 
							
 
	





