میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے حال ہی میں کہا ہے کہ مستقبل میں انسانوں کا اے آئی سے بنیادی رابطہ موبائل فون یا کمپیوٹر کے ذریعے نہیں، بلکہ اے آئی چشموں کے ذریعے ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ یہ چشمے استعمال نہیں کریں گے، وہ دوسروں کے مقابلے میں ذہنی برتری میں پیچھے رہ جائیں گے اور کمزور سمجھے جائیں گے۔
یہ بات انہوں نے میٹا کی Q2 2025 کی آمدنی کانفرنس کے دوران کہی، جہاں انہوں نے واضح کیا کہ ان کا اب بھی یہی یقین ہے کہ اے آئی کے لیے “چشمے” سب سے بہترین اور فطری انٹرفیس ہوں گے، کیونکہ یہ ٹیکنالوجی کو وہ سب دیکھنے، سننے اور سمجھنے کی صلاحیت دیتی ہے جو ایک انسان خود محسوس کرتا ہے۔
زکربرگ نے مزید کہا کہ جیسے ہی ان چشموں میں ڈسپلے فیچر شامل کیا جائے گا — جیسا کہ مستقبل میں متعارف کرائے جانے والے Orion AR Glasses میں ہوگا — تو ان کی افادیت میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا۔
ان کے بقول:
“اگر آپ کے پاس مستقبل میں ایسے چشمے یا ڈیوائسز نہیں ہوں گے جو اے آئی کے ساتھ مسلسل رابطے کی سہولت دیں، تو آپ دوسروں کے مقابلے میں ذہنی طور پر پیچھے سمجھے جائیں گے۔”
میٹا کی حکمت عملی اور حالیہ پیش رفت
میٹا نے حالیہ برسوں میں اپنی Reality Labs ڈویژن میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے، جس کا مقصد اسمارٹ گلاسز اور Augmented Reality (AR) ڈیوائسز کی تیاری ہے۔
Ray-Ban Meta چشمے، جو Ray-Ban کے اشتراک سے بنائے گئے، اور اب Oakley کے ساتھ ایک نیا ماڈل بھی مارکیٹ میں آ چکا ہے، ان تمام مصنوعات میں سب سے زیادہ توجہ حاصل کر رہے ہیں۔
یہ چشمے تصاویر لینے، ویڈیوز ریکارڈ کرنے، میوزک چلانے اور وائس اسسٹنٹ جیسے فیچرز سے لیس ہیں — صارفین میٹا اے آئی سے براہِ راست یہ بھی پوچھ سکتے ہیں کہ وہ “کیا دیکھ رہا ہے”۔
چشمہ ساز کمپنی EssilorLuxottica کے مطابق، Ray-Ban Meta چشموں کی فروخت توقعات سے کہیں زیادہ رہی ہے، اور ان میں سالانہ بنیادوں پر تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ اسی دوران Reality Labs ڈویژن کو بھی اس سہ ماہی میں تقریباً 5 فیصد ترقی حاصل ہوئی ہے۔
تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ Reality Labs اب بھی میٹا کے لیے سب سے بڑا مالی بوجھ ہے۔ اس سہ ماہی میں اسے 4.53 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا، اور 2020 سے اب تک مجموعی خسارہ تقریباً 70 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔
صرف میٹا ہی نہیں، دیگر کمپنیاں بھی دوڑ میں
میٹا اکیلی کمپنی نہیں جو اے آئی پر مبنی آلات کو مستقبل سمجھ رہی ہے۔ اس سال OpenAI نے مشہور ڈیزائنر جونی آئیو کے اسٹارٹ اپ کو 6.5 ارب ڈالر میں خریدا تاکہ ایسی نئی کنزیومر ڈیوائس تیار کی جا سکے جو اے آئی کے ساتھ جدید اور فطری انٹرایکشن کو ممکن بنائے۔
تاہم زکربرگ کے مطابق “چشمے” وہ واحد ذریعہ ہیں جو ڈیجیٹل اور فزیکل دنیا کے درمیان فطری پُل بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اے آئی کی دوڑ میں میٹا کی جارحانہ حکمت عملی
اے آئی میں سبقت حاصل کرنے کے لیے میٹا نے ٹیلنٹ ہنٹنگ میں بھی جارحانہ اقدامات کیے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق میٹا نے Scale AI میں 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی، اور اس کے نتیجے میں کمپنی کے سی ای او الیگزینڈر وانگ کو اپنی ٹیم میں شامل کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ OpenAI کے کم از کم چار اہم انجینئرز بھی میٹا کا حصہ بن چکے ہیں — جن میں ایک ChatGPT کا شریک بانی بھی ہے۔
کیا اے آئی چشمے واقعی مستقبل کی حتمی ڈیوائس ہیں؟
یہ سوال ابھی وقت کے سپرد ہے، لیکن ایک بات واضح ہے کہ میٹا ایک بار پھر ٹیکنالوجی کی دنیا میں سبقت حاصل کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
جیسے فیس بک نے سوشل میڈیا کی دنیا کو بدل دیا تھا، اب میٹا چاہتا ہے کہ انسانوں کا ٹیکنالوجی سے تعلق بھی اے آئی چشموں کے ذریعے مکمل طور پر نئی شکل اختیار کرے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں