وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپورکے ایک ساتھ کئی بڑےمطالبات

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے حالیہ بیان میں کئی اہم نکات اٹھائے۔ انہوں نے وفاق سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پیسے دو سال کے لیے خیبرپختونخوا کو دینے کا مطالبہ کیا تاکہ صوبہ اپنے لوگوں کو پانچ پانچ لاکھ روپے کے چھوٹے کاروبار دے کر خود کفیل بنا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو راشن دینے کے بجائے اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا چاہیے۔

انہوں نے اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ معافی وہ مانگتا ہے جو غلط کرے، ہمیں نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کو معافی مانگنی چاہیے جس نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا اور جھوٹے پرچے دیے۔ 9 مئی کے واقعات پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر لوگ اداروں کے گیٹ تک پہنچے تو سیکیورٹی کہاں تھی؟ آنسو گیس کیوں استعمال نہیں ہوئی؟

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کے لیے تیار ہیں، لیکن اس کے لیے اجازت درکار ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ فوج اور بانی پی ٹی آئی کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے، اور وہ خود دونوں طرف پیغام رسانی کا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج نے اب تک ان کے انتظامی کاموں میں مداخلت نہیں کی، نہ ہی کسی پوسٹنگ کی سفارش کی ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ عمران خان صدارتی نظام کے حامی ہیں اور اگر ایسا نظام آ جائے تو وہ کلین سوئپ کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ پارلیمانی نظام اب ان سے سنبھالا نہیں جا رہا۔

انہوں نے مولانا فضل الرحمان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کی کوئی سیاسی حیثیت نہیں بچی، یہاں تک کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی بھی انہیں حکومت میں شامل نہیں کرنا چاہتیں۔ فیصل کریم کنڈی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی کے ترجمان ہیں اور بار بار سمجھانے کے باوجود بیان بازی سے باز نہیں آتے، اگر چاہوں تو انہیں گورنر ہاؤس سے نکال سکتا ہوں۔

علی امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا میں دو ڈیم خود بنانے کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ اگر سندھ کو پانی کی کمی ہے تو خیبرپختونخوا اپنے حصے سے زیادہ پانی دینے کو تیار ہے، لیکن اس کے لیے بیٹھ کر بات کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ان کی 2 اپریل کے بعد کوئی ملاقات نہیں ہوئی، لیکن پیغام رسانی کا عمل جاری ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت ہو تو شاید بہتری کی راہ نکل سکے۔ بانی پی ٹی آئی اس وقت آئیسولیشن میں ہیں لیکن چیزوں کو سمجھتے بھی ہیں اور فیصلے بھی بدلتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close