دی اکانومسٹ کے آرٹیکل کی مصنفہ اور نعیم پنجوتھہ کے درمیان شدید تکرار

صحافیہ بشریٰ تسکین اور تحریک انصاف کے رہنما وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ کے درمیان شدید لفظی تکرار ہوئی، جو قانونی چارہ جوئی کی دھمکیوں تک جا پہنچی۔

پروگرام کے دوران، بشریٰ تسکین نے اپنی شائع شدہ خبر کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی رپورٹنگ پر قائم ہیں۔ انہوں نے اپنے موقف کی تائید میں کہا، “جس قصائی سے بکرے منگوائے جاتے تھے، وہ پی ٹی آئی کا کارکن ہے اور 9 مئی اور 26 نومبر کو بھی گرفتار ہو چکا ہے۔”

انہوں نے اس تاثر کی سختی سے تردید کی کہ انہیں کسی کے کہنے پر یہ خبر بنانے کا کہا گیا تھا، اور اسے “سراسر غلط” قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ اپنے خلاف ہونے والی ہرزہ سرائی کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گی۔ مباحثے کے دوران انہوں نے نعیم حیدر پنجوتھہ سے کہا، “نعیم حیدر پنجوتھہ کالا کوٹ اترواؤں گی، عمران خان تو کیا اس کے باپ سے بھی مشورہ کرلیں، عدالت میں سب کو گھسیٹوں گی۔”

دوسری جانب، تحریک انصاف کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ نے بھی برطانوی عدالت میں قانونی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے بشریٰ تسکین پر الزام عائد کیا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی کارکن ہیں اور ان کا مبینہ طور پر ایکس (سابقہ ٹویٹر) کا اکاؤنٹ پی ٹی آئی کے خلاف تحریروں سے بھرا پڑا ہے۔

اس واقعے کے بعد دونوں اطراف سے قانونی چارہ جوئی کے اعلانات نے اس معاملے کو ایک نئے مرحلے میں داخل کر دیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close