اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہر میں جلد بلدیاتی انتخابات کرانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کیا۔
جسٹس کیانی نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن کے ڈی جی لا سے گفتگو میں کہا کہ لوکل گورنمنٹ کے انتخابات نہ ہونے کی وجہ سے نظام متاثر ہو رہا ہے، نہ پراپرٹی ٹیکس لگایا جا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی سرکاری کام براہِ راست ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق عدالتی احکامات کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے، اور حیرت اس بات پر ہے کہ جو لوگ ایک دن میں الیکشن کرانے کا حکم دیتے ہیں، وہ ڈویژن بینچ میں بیٹھ کر اسے معطل کر دیتے ہیں۔ 2021 سے قانون کی خلاف ورزی جاری ہے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے قانون سازی کی گئی تھی، جس کی وجہ سے انتخابات میں تاخیر ہوئی۔ پارلیمنٹ کا کام قانون سازی اور ترامیم کرنا ہے۔ جسٹس کیانی نے ردعمل میں کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ 27 ویں آئینی ترمیم میں مصروف ہے، اس وقت اور کوئی ترمیم کرنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا: “اے جی صاحب، ہر غلط کام کا دفاع نہیں کیا جا سکتا۔”
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے اور کسی بھی قانون کو تبدیل کر سکتی ہے۔ جسٹس کیانی نے کہا کہ جب قانون میں غلطیاں ہوتی ہیں تو بعد میں انہیں درست کرنے میں وقت لگتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے حکومتی ترامیم کا دفاع نہیں کیا اور ڈی جی لا نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 میں ترامیم پیچیدہ ہیں۔ جسٹس کیانی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کا شیڈول فوری جاری کیا جائے تاکہ عدالت متوقع تاریخ دے سکے۔
عدالت نے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ حکومت کو یہ سہولت ملتی ہے کہ ایک افسر دو عہدے سنبھالے، جبکہ بلدیاتی نمائندوں کا سارا اختیار سی ڈی اے کے پاس ہے۔ درخواست گزار محمد اجلال کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ عدالت میں درخواست گزار کے وکیل یاور گردیزی اور الیکشن کمیشن کے ڈی جی لا ارشد خان پیش ہوئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں






