طالبان کا نیا قدم: پاکستان کے پانی کے ذخائر خطرے میں؟

کراچی: افغان طالبان نے پاکستان کے لیے پانی کی فراہمی محدود کرنے کے مقصد سے کنڑ دریا پر ڈیم تعمیر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

طالبان کے قائم مقام وزیرِ پانی و توانائی، ملا عبد اللطیف منصور کے مطابق، یہ فیصلہ براہِ راست سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ کے حکم پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ منصوبہ مقامی افغان کمپنیوں کے ذریعے مکمل کیا جائے گا تاکہ ملک اپنے آبی وسائل پر خود انحصار کر سکے۔ یہ اقدام ماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسی سے مشابہت رکھتا ہے، کیونکہ بھارت نے بھی رواں سال اپریل میں پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا تھا۔ طالبان کا یہ فیصلہ خطے میں اسی “آبی کشیدگی” کی نئی لہر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

کنڑ دریا تقریباً 500 کلومیٹر طویل ہے جو پاکستان کے ضلع چترال سے نکل کر افغانستان کے صوبوں کنڑ اور ننگرہار سے گزرتا ہوا کابل دریا میں شامل ہوتا ہے، اور آخرکار پاکستان کے اٹک کے قریب دریائے سندھ میں جا گرتا ہے۔ یہ دریا پاکستان کے لیے زرعی آبپاشی، پینے کے پانی اور بجلی پیداوار کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر افغانستان نے اس دریا پر ڈیم تعمیر کر لیا تو پاکستان کے خیبرپختونخوا اور پنجاب کے کئی علاقے پانی کی شدید قلت کا سامنا کر سکتے ہیں، جس سے نہ صرف زراعت بلکہ دو طرفہ تعلقات میں بھی نئی کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close