شیر افضل مروت کا وزیر اعلیٰ کے پی سے متعلق اہم انکشاف

اسلام آباد میں رکن قومی اسمبلی رہنما شیر افضل مروت نے انکشاف کیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے تعیناتی سے قبل دو وفاقی وزرا نے ان پر دہشت گرد، منشیات فروش اور سہولت کار ہونے کے سنگین الزامات عائد کیے۔

شیرافضل مروت نے کہا کہ نئے وزیراعلیٰ کو آنے کے بعد رواداری کا پیغام دینا چاہیے تھا اور وفاقی حکومت کو بھی ان کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھانا چاہیے تھا۔ انہوں نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور کو جو مسائل درپیش تھے، وہی چیلنجز اب سہیل آفریدی کے سامنے ہیں، اور نئے وزیراعلیٰ کا اصل ہدف حکومت کو کامیابی سے چلانا اور عوامی توقعات پر پورا اترنا ہونا چاہیے۔

رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال تصادم کی جانب بڑھ رہی ہے اور کوئی مصالحت یا رواداری کی بات نہیں کر رہا۔ پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کے بیانات میں اختلافات ہیں، اور پارٹی قیادت کو ایک متحد مؤقف اپنانا ہوگا۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ بیانات کی شدت کے پیش نظر نومبر بھی سوچ رہا ہوگا کہ آیا آنا ہے یا نہیں۔

شیرافضل مروت نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی بقا اس وقت احتجاجی سیاست میں ہے، لیکن قیادت میں تقسیم اور پارٹی کی احتجاجی قوت کی کمزوری ایک بڑا مسئلہ ہے۔ تقریباً 90 فیصد فیصلے سوشل میڈیا کے دباؤ میں کیے جا رہے ہیں، جس سے پارٹی کو نکلنے کے لیے اپنی حکمت عملی مضبوط کرنا ہوگی۔

انہوں نے سہیل آفریدی کی پہلی تقریر میں الفاظ کی شدت کو نوٹ کیا، لیکن وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ان کی مبارکباد کو مثبت قدم قرار دیا اور کہا کہ اجلاس میں شرکت کی دعوت کو قبول کرنا رواداری اور احترام کے لیے ضروری تھا۔

شیرافضل مروت نے کہا کہ اگر سہیل آفریدی بہتر حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھیں تو پی ٹی آئی بند گلی میں نہیں جائے گی اور ان کی کامیاب پالیسی سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے امکانات بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close