پشاور: خیبرپختونخوا اسمبلی میں سہیل آفریدی کو نیا وزیر اعلیٰ منتخب کر لیا گیا، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کر دیا۔
اسمبلی اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیرِ صدارت ہوا۔ اجلاس کے دوران سابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ وہ عمران خان کی ہدایت پر وزارتِ اعلیٰ سے مستعفی ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “میں نے ہمیشہ اپنے لیڈر کی ہدایت پر عمل کیا، جمہوری عمل کا مذاق نہ بنایا جائے، جو کچھ ہوتا رہا وہ مزید برداشت نہیں ہوگا۔” علی امین گنڈا پور نے اپنی کارکردگی بیان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سنبھالنے کے وقت خزانے میں صرف 18 روز کی تنخواہ کے برابر رقم تھی، جب کہ اب صوبائی خزانے میں 218 ارب روپے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “میں نے عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کیا، اپوزیشن کو فنڈز نہ دینے کا گلہ ہو سکتا ہے مگر عوام خوش ہیں۔”
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ ابھی منظور نہیں ہوا، لہٰذا نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب غیر قانونی ہے۔ ان کے مطابق “گورنر نے سابق وزیر اعلیٰ کو بلایا ہے تاکہ ابہام دور ہو سکے، مگر حکومت جلدبازی میں معاملے کو متنازع بنا رہی ہے۔” اسپیکر بابر سلیم سواتی نے واضح کیا کہ علی امین گنڈا پور دو بار استعفیٰ گورنر کو بھیج چکے ہیں اور آج ایوان میں بھی استعفے کا اعلان کیا، لہٰذا نئے قائدِ ایوان کا انتخاب آئین کے مطابق کیا جائے گا۔ اسپیکر نے رولنگ سنانے کے بعد ووٹنگ کرائی، جس میں 90 ارکان نے سہیل آفریدی کے حق میں ووٹ دیا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 145 ہے، جن میں سے 93 حکومتی اور 52 اپوزیشن کے ارکان ہیں۔ قائد ایوان منتخب ہونے کے لیے 73 ووٹ درکار تھے۔
سہیل آفریدی کون ہیں؟
سہیل آفریدی کا تعلق ضلع خیبر سے ہے اور وہ 2024 کے عام انتخابات میں پہلی بار رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ وہ انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن خیبرپختونخوا کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ علی امین گنڈا پور کی کابینہ میں وہ پہلے معاون خصوصی برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس، بعد ازاں وزیر برائے ہائر ایجوکیشن کے عہدے پر فائز رہے۔ سہیل آفریدی تحریک انصاف کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں